حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
چاندی کی اینٹی مائیکروبیل خصوصیات

چاندی کی اینٹی مائیکروبیل خصوصیات

بیکٹیریا کو تباہ کرنے میں تانبے کے اثرات کو دیکھتے ہوئے اور اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ چاندی اینٹی بیکٹیریل ہونے کے لحاظ سے سب سے طاقتور دھات ہے، اب آپ ان مطالب  پر توجہ فرمائیں:

چاندی کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی حقیقت دور حاضر کی کوئی کہانی نہیں ہے، بلکہ اس کی یہ خاصیت ایک طویل عرصے سے معلوم ہے اور اسے اس کام کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔اب تک سائنس دانوں نے جراثیموں پر چاندی کے اثرات کی وضاحت کے لئے مختلف طریقہ کار تلاش کئے ہیں، اور درحقیقت میکانیزم کی اس کثرت کی وجہ سے جراثیم چاندی کا مقابلہ کرنے کے لئے پائیدار نہیں ہو سکتے اور وہ نہ ہی مزاحمت پیدا کر سکتے ہیں۔ آج نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے نینو ڈائمینشنز میں چاندی کے نینو ذرات بنانا ممکن ہے ۔ اس صورت میں چاندی کے نینو ذرات ہمیں سب سے کم ارتکاز کے ساتھ چاندی کی دھات کی انتہائی طاقتور اینٹی بیکٹیریل خاصیت کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

نینو ٹیکنالوجی 9-10 میٹر (نینو میٹر) کے طول و عرض والے ذرات پر کام کرنے کی ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرتی ہے، جسے نینو ذرات یا نینو پارٹیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس پیمانے کو منتخب کرنے کی وجہ اس کی وہ غیر معمولی خصوصیات ہیں جو اس سائز کے ذرات میں ظاہر ہوتی ہیں اور آج کل چاندی جیسی دھات کی طرف سائنسدانوں کی بہت زیادہ توجہ ہے ۔

چاندی درحقیقت بنی نوع انسان کے زیر استعمال قدیم ترین دھاتوں میں سے ایک دھات ہے اور تاریخی دستاویزات کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ ایک عرصے سے چاندی کو اس کی  جراثیم کش خصوصیات کو وجہ سے استعمال کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر جنگوں میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کے زخموں پر چاندی کا سکہ رکھ کر اسے باندھ دیا جاتا تھا یا کھانے کو محفوظ کرنے کے لئے چاندی کے برتنوں سے استفادہ کیا جاتا تھا ۔

اس دوران اگرچہ مختلف معاشروں میں کئی سالوں سے چاندی کی جراثیم کش خاصیت کا استعمال عام تھا اور آج بھی انسانی علم اور جدید سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ چاندی جراثیموں کو ختم کرنے کے لئے بہت زیادہ مؤثر ہے ۔درحقیقت نینو ٹیکنالوجی کی ترقی اور نینو ذرات یا نینو پارٹیکلز کی خصوصیات کو جاننے کے باوجود  آج بھی دوسرے موارد کے مقابلے میں چاندی کے نینو ذرات یا نینو پارٹیکلز کی ترکیب پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے، اور اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ شاید  نینو پیمانے میں چاندی کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر اتنی توجہ دی جاتی ہے ۔ چاندی کے نینو ذرات کی افادیت کے حوالے سے جراثیموں کی اقسام پر مختلف تحقیقات کی جا چکی ہیں اور اب تک جراثیموں کی چھ سو سے زائد اقسام کی شناخت ہو چکی ہے جن کے خلاف چاندی مؤثر ثابت ہوتی ہے، حتی  ان میں ایڈز وائرس کا بھی ذکر کیا جا سکتا ہے۔

کلی طور پر نینو ذرات کی سطح کا رقبہ  بہت بڑا ہوتا ہے۔ لہذا اس کی سطح کے رقبے میں اضافہ کی وجہ سے ایک گرام چاندی کے نینو ذرات ایک سو مربع میٹر کی سطح کو اینٹی بیکٹیریل کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں ، لیکن کیونکہ ضروریات کے  آلات اور وسائل  کو جراثیموں سے پاک کرنے کے لئے انہیں خالص چاندی سے ڈھکنے کے لئے بہت زیادہ لاگت آتی ہے ، لہذا محققین نے یہ دریافت کیا ہے کہ جراثیموں کا خاتمہ کرنے کے لئے چاندی کے نینو ذرات  کا استعمال اس کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات سے استفادہ کرنے کا ایک عملی طریقہ ہو سکتا ہے۔

... انجینئر چاوشى کے بقول چاندی میں بذاتہ اینٹی بیکٹیریل، اینٹی مولڈ اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہے  اس وجہ سے معمولی برتنوں کی بنسبت ان برتنوں کے استعمال سے پہلے چوبیس گھنٹوں میں بیکٹیریا کی افزائش کی شرح ۹۸ فیصد کم ہوئی ہے۔[1]

 


[1] ۔ وبسايت مگيران (بانك اطلاعات نشريات ايران)، نوشته بهاره صفوى.

ملاحظہ کریں : 136
آج کے وزٹر : 20335
کل کے وزٹر : 45443
تمام وزٹر کی تعداد : 128509649
تمام وزٹر کی تعداد : 89344775