حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ڈر اور خوف کی بجائے امید اور اعتماد پیدا کرنا

ڈر اور خوف  کی بجائے امید اور اعتماد پیدا کرنا

سماج میں کسی بھی ادارے کے  ذمہ داران کو چاہئے  کہ وہ مختلف معاملات میں لوگوں کو ڈرانے اور ان پر دباؤ ڈالنے کے بجائے سچائی بیان کریں، انہیں حقیقت سے آشنا کریں اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے سے گریز کریں۔بلکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا نہ کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں میں امید اور مثبت خیالات کا بیج بوئیں۔کیونکہ ایسے بہت سے افراد ہیں جوکسی خاص بیماری کے خوف کی وجہ سے اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور آخرکار اس کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ، اور ایسےبھی بہت سے لوگ ہیں جو مختلف عوامل کی وجہ سے مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، لیکن امید اور یقین کی وجہ سے بالآخر وہ اس بیماری سے چھٹکارہ پا کر شفا یاب ہو جاتے ہیں ۔

اس بنا پر کیا حکام کو یہ نہیں چاہئے کہ وہ عوام کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کے بجائے انہیں امید دلائیں اور انہیں مہلک بیماریوں میں مبتلا ہونے کے لئے زمینہ فراہم نہ کریں ؟

بدقسمتی سےاب  دنیا میں بہت سے لوگوں پر خوف طاری ہے اور یہ ان کے لئے ایک اہم عنصر بن گیا ہے کہ وہ جس چیز سے ڈرتے ہیں، اسی کا شکار بن جاتے ہیں ۔ اہلبیت علیہم السلام کی روایات میں اس حقیقت کی تاکید ہوئی ہے ۔ خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام نے ہمیشہ لوگوں کو ناامیدی سے منع کیا ہے اور سب لوگوں کو امید ، اطمینان ، یقین اور ایمان رکھنے کی دعوت دی ہے ۔

بہت سے لوگوں نے امید ، اطمیان قلب ، خداوند متعال سے مناجات اور اہل بیت علیہم السلام سے توسل کی وجہ سے مشکلات سے نجات  پائی ہے ۔

بہت سے لوگ ایسے ہیں جو لاعلاج بیماریوں کی وجہ سے کئی سالوں کی تکالیف برداشت کرنے کے بعد  آخرکار امید اور اعتماد کے ساتھ اہل بیت علیہم السلام کی بارگاہ میں متوسل ہوئے اور انہوں نے جان لیوا درد اور اہم مشکلات سے نجات پائی۔

بہت سے ایسے افراد تھے جو کینسر، وبائی امراض اور طاعون جیسی بدترین بیماریوں میں مبتلا ہو چکے تھے اور آخرکار خدائے رحمٰن کی بارگاہ میں دعا و مناجات اور  اہل بیت علیہم السلام سے توسل کے ذریعہ انہیں بدترین بیماریوں سے نجات ملی اور وہ صحتیاب ہو گئے ۔

امام زمانہ عجل الله تعالى فرجه الشریف نے بارہا لوگوں کو جانسوز مشکلات اور پریشانیوں سے نجات کی راہ دکھائی اور انہیں ان سے چھٹکارہ پانے کا وسیلہ تعلیم دیا ۔

ولی عصر حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے صادر ہونے والے دستورات میں سے ایک نماز اور دعائے فرج ہے ، جسے بجا لانے سے بہت سے شیعوں کو شدید مشکلات سے نجات ملی ۔

شیعہ علماء کی کتابوں میں ذکر ہونے والا یہ دستور ایک بے نظیر دستور ہے ، جو مہربان اور کریم امام کی جانب سے سخت مشکلات اور پریشانیوں سے نجات پانے کے لئے نقل ہوا ہے اور جو بہت سے لوگوں کو بڑی بڑی مصیبتوں سے نجات دلانے کا باعث بنا ہے ۔

جن دنوں وبانے شہر نجف کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور بہت سے لوگ اس بیماری کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی طرف سے صادر ہونی والی دعا اور نماز فرج پڑھنے کی وجہ سے شہر نجف سے وبا کا خاتمہ ہو گیا ۔ [1]

 دعاؤں اور دعاؤں کو پڑھ کر اور اس کی جڑ کے ساتھ۔ نجف شہر مکمل

ان باتوں پر غور کرتے ہوئے کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ لوگ بیماری اور تکلیف میں خوف، اور اضطراب کے بجائے اپنے دلوں میں امید اور اطمینان پیدا کریں اور یقین کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں دعا و مناجات کریں اور اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے متوسل ہو کر خود کو  مختلف مشکلات سے نجات دلائیں ۔[2]

 


[1] ۔ نماز اور دعائے فرج کا طریقہ جاننے کے لئے کتاب «صحيفه مهديّه »  کے صفحہ ۱۲۱ کی طرف رجوع کریں ۔

[2] ۔ ہم نے ’’کرونا‘‘ کی تبلیغات کے عروج کے دوران ’’المنجی‘‘ کی ویب سائٹ (www.almonji.com) پر کچھ مطالب بیان کئے تھےکہ جس سے ہزاروں لوگوں نے استفادہ کیا  تھا۔یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ یہودیوں نے دنیا میں مختلف قسم کی بیماریاں اور ان کے جراثیم پھیلانے کا وعدہ کیا ہے ۔

كتاب «پروتكل‏ هاى دانشوران صهيون ... :۳۰۱ »کی طرف رجوع فرمائیں .

ملاحظہ کریں : 151
آج کے وزٹر : 5533
کل کے وزٹر : 24593
تمام وزٹر کی تعداد : 128789316
تمام وزٹر کی تعداد : 89484623