حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسين‏ عليه السلام کی خلقت سے پہلے آپ کی عزاداری

امام حسين‏ عليه السلام کی خلقت سے پہلے آپ کی عزاداری[1]

بعض روایات میں وارد ہوا ہے کہ زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام اشیاء نے امام حسین علیہ السلام کی خلقت اور آپ کے دنیا میں آنے سے پہلے آپ کے لئے گریہ کیا ہے ۔

مرحوم شیخ جعفر شوشتری معتقد ہیں کہ بعض روایات کی بنا پر سب سے پہلے حضرت  امام حسین علیہ السلام اور تمام معصومین علیہم السلام کا نور  خلق ہوا ہے ، اور پھر وہ کہتے ہیں : 

تمام مخلوقات نے امام حسین علیہ السلام پر گریہ کیا ۔ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے  منقول ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا :

«حسين منّي وأنا من حسين».[2]

حسين مجھ سے ہیں اور میں میں حسین سے ہوں ۔

ایک دوسری روایت میں فرمایا :

«أنا من حسين و حسينٌ منّي».[3]

میں حسین سے ہوں اور حسین مجھ سے ہیں ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی یہ حدیث ’’ حسين مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں‘‘ اور اسی طرح یہ حدیث ’’ میں حسین سے ہوں اور حسین مجھ سے ہیں ‘‘  خلقت کے لحاظ سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام حسین علیہ السلام کے نور واحد ہونے  کی دلیل ہے ۔

دوسری روایت امام حسین علیہ السلام کے نور کی عظمت پر زیادہ دلالت کرتی ہے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ صرف یہی عالَم نہیں بلکہ تمام عوالم کی موجودات و مخلوقات نے امام حسین علیہ السلام پر گریہ کیا ۔  اس کے بعد وہ فرماتے ہیں :  سرور شہیداں امام حسین علیہ السلام پر ان عوالم کا گریہ حضرت  کے قتل اور شہادت کے بعد نہیں  ہے بلکہ آپ کے قتل سے پہلے بھی انہوں نے آپ پر گریہ کیا ، جیسا کہ حضرت حجت بن الحسن العسکری عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے منقول تین شعبان کی زیارت میں بیان ہوا  ہے :

«بكته السماء ومن فيها والارض و من عليها ولمّا يطاء لابتيها».[4]

آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام اشیاء  نے آنحضرت پر گریہ کیا ، حالانکہ اب تک آپ (ظاہری طور پر) دنیا میں نہیں آئے تھے ۔[5]

 


[1] ۔ «عزا» کے لغوی معنی ’’صبر‘‘ اور عرف میں اس کے معنی ’’غمگین ہونا اور اشخاص کے سوگ میں آہ و نالہ کرنا‘‘ہے. شیعہ ثقافت کی عام اصطلاح میں عزا  اور عزاداری ایسے  اعمال کو کہا جاتا ہے جو مذہبی پیشواؤں اور بالخصوص معصومین علیہم السلام اور ابالاخص امام حسین علیہ السلام کے سوگ میں انجام دیئے جاتے ہیں.یہ مذہبی رسومات ان ہستیوں سے تقرب ، محبت اور عقیدت کے طور پر اور ان کے مصائب میں غم کے اظہار کے کی غرض سے انجام دی جاتی ہیں . سوگوار شخص کو «عزادار» کہا جاتا ہے . «عزا خانه» اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں عزاداری کی رسومات اور مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے.

شیعہ کتابوں میں ایسی بے شمار روایات ہیں جن میں ائمۂ اطہار علیہم السلام نے شیعوں کو امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر عزاداری کے انعقاد کی ترغیب و تشویق دلائی ہے ۔

مرحوم شیخ مفید نے کتاب امالی میں حضرت امام صادق علیہ السلام روایت کیا ہے : اگر کسی شخص کی آنکھ ہم پر اور ہمارے بہائے گئے خون پر ، ہمارے پامال کئے گئے حق پر ، ہماری ہتک حرمت پر یا ہمارے شیعوں پر روئے تو خداوند متعال اسے سالہا سال جنت میں جگہ عنائت فرمائے گا ۔

شیعوں کے ائمہ علیہم السلام خود امام حسین علیہ السلام کے لئے عزاداری کیا کرتے تھے اور ان پر گریہ کرتے تھے ۔ (فرہنگ سوگ شیعی : ۳۴۵).

[2] ۔ بحارالانوار:۴۳ /۲۷۱، كامل الزيارات باب۱۴ ص۵۳.

[3] ۔ بحارالانوار: ۴۳ /۲۹۶، ، مناقب:۳ /۲۲۶.

[4] ۔ بحارالانوار:ج  ۹۸ ، ص  ۳۴۷، مصباح المتهجّد: ص ۷۵۸.

[5] ۔ ترجمه خصائص حسينيّه: ص ۹۲.

ملاحظہ کریں : 173
آج کے وزٹر : 15596
کل کے وزٹر : 18687
تمام وزٹر کی تعداد : 128312214
تمام وزٹر کی تعداد : 89246046