حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام پر آسمان و زمین کا گریہ

امام حسین علیہ السلام پر آسمان و زمین کا گریہ

ابراهيم نخعى نے  اميرالمؤمنين حضرت امام علی علیہ السلام سے ایک روایت نقل کی ہے کہ  آپ نے امام حسین علیہ السلام سے فرمایا :  خداوند متعال نے قرآن مجید میں کچھ اقوام کی سرزنش اور ملامت کی ہے اور پھر آپ نے اس مذکورہ آیت سے استدلال کیا ۔ اور پھر قسم کھا کر امام حسین علیہ السلام سے فرمایا : تمہیں یقیناً شہید کریں گے اور پھر تم پر زمین و آسمان گریہ کریں گے ۔ اس روایت پر توجہ فرمائیں :

عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ قَالَ:خَرَجَ أَمِيرُالْمُوْمِنِينَ (علیہ السلام) فَجَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ وَ اجْتَمَعَ أَصْحَابُهُ حَوْلَهُ وَ جَاءَ الْحُسَيْنُ (علیہ السلام) حَتَّى قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَي رَأْسِهِ فَقَالَ يَا بُنَيَّ إِنَّ اللَّهَ عَيَّرَ أَقْوَاماً فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ «فَما بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّماءُ وَ الْأَرْضُ وَ ما كانُوا مُنْظَرِينَ»؛ وَ ايْمُ اللَّهِ لَيَقْتُلَنَّكَ ثُمَّ تَبْكِيكَ السَّمَاءُ وَ الْأَرْضُ.[1]

ابراهيم نخَعى سے نقل ہوا ہے کہ انہوں نے کہا : امير المؤمنين  علیہ السلام گھر سے نکل کر مسجد کی طرف گئے اور وہاں تشریف فرما ہوئے ، آپ  کے اصحاب آپ کے گرد حلقہ بنا کر جمع ہو گئے ،  کچھ دیر کے بعد حسین ( علیہ السلام) آئے  اور آپ کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ امير المؤمنين  (علیہ السلام) نے حسين (علیہ السلام) کے سر پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا : اے میرے بیٹے! خداوند نے  قرآن میں کچھ  اقوام کی سرزنش اور ملامت کی ہے  اور فرمایا ہے : «فَما بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّماءُ وَ الْأَرْضُ وَ ما كانُوا مُنْظَرِينَ»؛ خدا کی قسم! تمہیں قتل کر دیں گے اور آسمان و زمین تمہارے لئے گریہ کریں گے ۔

اسی سے مشابہ روایت ایک دوسری سند سے بھی نقل ہوئی ہے ۔[2]

اس روایت میں امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام قسم کھاتے ہیں کہ آسمان و زمین حضرت امام حسین علیہ السلام  پر گریہ کریں گے ۔

ایک اور روایت میں بھی وارد ہوا ہے کہ  آسمان و زمین حضرت امام حسین علیہ السلام کے لئے گریہ کریں گے ۔

ایک اور روایت میں حضرت زين العابدين علیہ السلام نے آسمانوں اور زمین کے گریہ کرنے اور اسی طرح اہل آسمان و زمین کے گریہ  کرنے کی تصریح فرمائی ہے :

قال الامام زين العابدين علیہ السلام:(أَيُّهَا النَّاسُ فَأَيُ رِجَالاتٍ مِنْكُمْ يُسَرُّونَ بَعْدَ قَتْلِهِ أَمْ أَيَّۃُ عَيْنٍ مِنْكُمْ تَحْبِسُ دَمْعَهَا وَ تَضَنُّ عَن انْهِمَالِهَا فَلَقَدْ بَكَتِ السَّبْعُ الشِّدَادُ لِقَتْلِهِ وَ بَكَتِ الْبِحَارُ بِأَمْوَاجِهَا وَ السَّمَاوَاتُ بِأَرْكَانِهَا وَ الْأَرْضُ بِأَرْجَائِهَا وَ الْأَشْجَارُ بِأَغْصَانِهَا وَ الْحِيتَانُ وَ لُجَجُ الْبِحَارِ وَ الْمَلَائِكَۃُ الْمُقَرَّبُونَ وَ أَهْلُ السَّمَاوَاتِ أَجْمَعُونَ أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّ قَلْبٍ لَا يَنْصَدِعُ لِقَتْلِهِ أَمْ أَيُّ فُوَادٍ لَا يَحِنُّ إِلَيْهِ أَمْ أَيُّ سَمْعٍ يَسْمَعُ هَذِهِ الثُّلْمَهًَْ الَّتِي ثُلِمَتْ فِي الْإِسْلَام.[3]

امام سجاد  علیہ السلام نے (مدینہ کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ) فرمایا :  اے لوگو ! تمہارے مردوں میں سے کون امام حسین علیہ السلام کے قتل ہونے کے بعد خوش و خرم  رہ سکتا ہے ؟! یا تم میں سے کس کی آنکھ  اپنے آنسو روک سکتی ہے  اور انہیں جاری ہونے سے روک سکتی ہے ؟! حالانکہ سات محکم آسمانوں نے ان کے قتل پر گریہ کیا ، دریاؤں نے اپنی موجوں کے ساتھ، آسمانوں نے  اپنے ستونوں کے ساتھ، زمین نے اپنے کناروں اور اطراف کے ساتھ،  درختوں نے اپنی شاخوں کے ساتھ، دریاؤں کی مچھلیوں اور اس کی گہرائی نے  ، درگاہ الٰہی کے مقرب فرشتوں نے  اور تمام اہل آسمان نے ان کے قتل  پر گریہ کیا ۔ اے لوگو !  کون سا ایسا دل ہے  جو ان کے قتل ہونے  پر شگافتہ نہ ہوا ہو ؟! کون سا ایسا دل ہے جو ان  کے لئے آہ و نالہ نہ کرے ؟! کون سےایسے  کان ہیں جو اسلام میں پیدا ہونے والے اس شگاف کو سن کر بہرے نہ ہوں ؟!

دوسری روایات بھی وارد ہوئی ہیں ، جن میں واضح طور سے آسمانوں ، زمین اور اہل آسمان و زمین کے گریہ کرنے کی تصریح ہوئی ہے ۔

ہم نے اس بارے میں جو روایت نقل کی ہے ، وہ ثابت کرتی ہے کہ امام حسین علیہ السلام پر  گریہ کرنا صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ کائنات کی تمام موجودات نے آپ پر گریہ کیا ۔

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت  کی وجہ سے تمام موجودات عالم کا گریہ کرنا اور عرش الٰہی پر لرزہ  طاری ہونا، امام  حسین علیہ السلام کے مقام و مرتبہ کی عظمت کی دلیل ہے ۔

یہ بات امام حسین علیہ السلام کے مقام و مرتبہ کی عظمت پر ہی دلالت نہیں کرتی  بلکہ یہ آپ پر گریہ کرنے والوں کی کثرت اور آپ کے لئے عزاداری کی طویل تاریخ پر بھی دلالت کرتی ہے۔

 


[1] ۔ تفسیر اہل بیت علیہم السلام : ج ۱۴ ، ص ۱۸۰ ؛ بحار الأنوار : ج ۴۵ ، ص ۲۰۹ ۔

[2] ۔ تفسیر البرہان : ج ۱۳ ، ص ۱۸۴ ۔

[3] ۔ تفسیر اہل بیت علیہم السلام : ج ۱۴ ، ص ۱۸۲ ؛ بحار الأنوار : ج ۴۵ ، ص ۱۴۸ ۔

ملاحظہ کریں : 142
آج کے وزٹر : 29184
کل کے وزٹر : 28544
تمام وزٹر کی تعداد : 128436477
تمام وزٹر کی تعداد : 89308182