حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام صادق علیہ السلام سے منقول دعاء الحاح (جو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے مروی ہے)

ششم ذيحجه : امام زمانه عجل الله تعالي فرجه الشريف کا ابونعيم انصاري کو دعاء الحاح تعليم فرمانا

*************************************************

امام صادق علیہ السلام سے منقول دعاء الحاح

(جو امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے مروی ہے)

ابو نعیم انصاری کہتے ہیں : ہم مکہ میں رکن مستجار کے ساتھ تھے  اورطائفۂ مقصّرہ میں سے کچھ افراد بھی موجود  تھے ان میں محمودی ، علاّن کلینی ، ابو ہاشم دیناری ، ابو جعفر احول ہمدانی بھی تھے وہ تقریبا تیس آدمی تھے اورمیں ان کے درمیان محمد بن قاسم عقیقی کے سوا کسی مخلص شیعہ کو نہیں پہچانتا تھا۔

وہ ٦ ذی الحجہ  ٢٩٣ ھ کا دن تھا ہم ویسے ہی کھڑے تھے کہ اتنے میں ایک جوان جو خانہ کعبہ کے طوافمیں مشغول تھا ہماری طرف آیا اس نے دوکپڑوںسے احرام باندھا تھااور اس کے اپنا جوتاہاتھ میں  پکڑا ہوا تھاجب انہیں دیکھا تو ان کی ہیبت اور متانت سے ہم سبھی اٹھ کے کھڑے ہوگئے انہیں سلام کیا وہ بیٹھ گئے اور انہوں نے داہنے بائیں دیکھا اور فرمایا:

 کیا تم جانتے ہو کہ امام جعفر صادق  علیہ السلام دعاء الحاح میں کیا فرماتے تھے؟

ہم نے کہا : کیا کہتے تھے ؟

فرمایا :وہ کہتے تھے ۔ 

أَللَّهُمَّ إِنّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي بِهِ تَقُومُ السَّماءَ ، وَبِهِ تَقُومُ الْأَرْضَ،  وَبِهِ تُفَرِّقُ بَيْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ ، وَبِهِ تَجْمَعُ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ ، وَبِهِ تُفَرِّقُ بَيْنَ الْمُجْتَمَعِ ، وَبِهِ أَحْصَيْتَ عَدَدَ الرِّمالِ ، وَزِنَةَ الْجِبالِ ، وَكَيْلَ الْبِحارِ ، أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ لي مِنْ أَمْري فَرَجاً وَمَخْرَجاً .(1)

 

کتاب''الجنتہ الواقیة'' میں روایت کرتے ہیںکہ  امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف فرماتے ہیں:

 حضرت صادق علیہ السلام ہر صبح اس دعا کو پڑھتے تھے.(2)

 


1) كمال الدين: 470، البحار: 157/95، الصحيفة الصادقيّة: 363، دلائل الإمامة: 543، الجُنّة الواقية والجَنّة الباقية (مخطوط): 30.

2) ۔''الجنة الواقیة'' میر داماد سے منسوب ہے ،قابل ذکر ہے کہ بعض کہتے ہیں کہ یہ کتاب شیخ کفعمی کی تألیفات میں سے ہے لیکن علامہ مجلسی نے اس کی نسبت شیخ کفعمی  کی طرف دینے میں تردید کی ہے اوربحا رالانوار :١ ١٧  میں کہتے ہیں : کتاب ''الجنة الواقیة'' بعض متأخرین کی تألیف ہے جس کی ممکن ہے شیخ کفعمی کی طرف نسبت دی گئی ہو، مولا افندی نے بھی'' الریاض :١ ٢٣ ''پر اس کتاب کی نسبت کفعمی کی طرف دینے میں تردید کی ہے ،(المقام الأسنی :١٣)

 

منبع : صحيفهٔ مهديه ۴۵۰

 

 

ملاحظہ کریں : 1233
آج کے وزٹر : 8554
کل کے وزٹر : 23196
تمام وزٹر کی تعداد : 127612242
تمام وزٹر کی تعداد : 88878140