امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
صبر واستقامت ارادہ کی تقویت کا باعث

صبر واستقامت ارادہ کی تقویت کا باعث

ارادہ کی بحث میں ہم نے اس کے مثبت اثرات کو ذکر کیا اور ہم نے عرض کیا کہ کہ ہر بلند اہداف رکھنے والے کے لئے ارادہ کا وجود ضروری ہے نیز ہم نے ارادہ کو ایجاد اور اسے تقویت دینے کے طریقے بھی ذکر کئے اب ہم مورد بحث موضوع میں اس کی اہمیت کو بیان کریں گے ۔

صبر ارادہ کی مئوثر ترین راہ ہے اس کی وجہ سے صبر کرنے والے شخص کی قدرت ارادہ قوی ہوجاتی ہے۔ قدرت ارادہ کے قوی ہونے سے مشکلات اور سختیاں آسانی سے حل ہوجاتی ہیں خداوند متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے :

''  وَاصبِر عَلیٰ مَا اَصَابَکَ اِنَّ ذٰلِکَ مِن عَزمِ الاُمُورِ''([1])

اس راہ میں جو مصیبت پڑے اس پر صبر کرو یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے۔

اگر ز سھم حوادث مصیبتی رسدت

درین نشین حرمان کہ موطن خطر ست

مکن بہ دست جزع دام صبوری چاک

کہ آہ ونالہ دراینجا مصیبت دگر ست

اگر تمہیں زمانے کے حوادث میں سے کوئی مصیبت پیش آئے تو اس کی وجہ سے مایوس نہ ہو جانا کیونکہ دنیا مصیبتوں کا گھر ہے مصیبتوں پر واویلا کرکے صبر کا دامن چاک نہ کرناکیونکہ یہاں آہ و واویلا کرنا ایک اور مصیبت ہے۔

جو مصیبتوں سختیوں اور مشکلات کے سامنے صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں تو مشکلات کو تحمل کرنے سے ان میں عزم وارادہ قوی اور راسخ ہوجاتاہے ۔کیونکہ صابر انسان جب مشکلات و مصائب کو برداشت کرتا ہے تواس سے اس میں قوت ارادہ تقویت پاتی ہے اور اسے دیگر موانع کے سامنے بھی صبر واستقامت کے لئے آمادہ کرتا ہے۔کبھی قوت مقاومت اس قدر زیادہ ہوجاتی ہے کہ اس کا دل لوہے کی طرح مضبوط ہوجاتاہے ۔

پھر وہ ہر قسم کے شیطانی وسوسہ اور خواہشات نفسانی کے مقابلے میں مقاومت کر سکتا ہے ایسا انسان اپنی توانائی کے مطابق امر ولایت آل ُاللہ کو قبول کرتا ہے اور خاندان وحی کے عقائدومعارف کو دل وجان سے قبول کرتا ہے اور خدا کے امتحان سے عہدہ برآمد ہوتا ہے ۔

 


[1] ۔ سورہ لقمان آیت:۱۷
 

 

 

 

    بازدید : 7433
    بازديد امروز : 4262
    بازديد ديروز : 109951
    بازديد کل : 132065280
    بازديد کل : 91541456