امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
قوت ارادہ کے ذریعہ اپنی طبیعت پر غالب آنا

قوت ارادہ کے ذریعہ اپنی طبیعت پر غالب آنا

انسان کی طبیعت ایسی ہے کہ وقت گزرنے کے سا تھ ساتھ اس کا کردار و رفتار اس کے خلق اور ذات کا حصہ بن جا تا ہے . جب اس کی عادت ہو جائے تو پھر اس سے جدا ہو نا ممکن نہیں ہو تا ۔

امام صادق (ع) فر ماتے ہیں :

'' الخلق خلقان ، احدھما نیّة والآخرة سجیّة قیل فایّھما افضل ، قال : النیّة لانّ صاحب السجیّة مجبول علی امرٍ لا یستطیع غیرہ وصاحب النیّة یتصبّر علی الطاعة تَصَبُّراً فھذا افضل ''

اخلاق  کی  دو قسمیں  ہیں :

۱۔نیت کے ذریعہ حاصل ہو نے والا اخلاق ۔

۲۔ انسان کا طبیعی و ذاتی اخلا ق ۔

امام صادق سے پو چھا گیا کہ ان میں سے کون سا اخلاق افضل ہے ؟ امام صادق نے فرما یا : نیت کے ذریعہ حاصل شدہ اخلاق افضل ہے . کیو نکہ جس کا اخلاق اس کی طبیعت سے اخذ ہو ، تو اس کی خلقت ایسی ہے کہ جو اس کے علا وہ کسی اور کام کے انجام دینے پر قادر نہیں ہو تا . لیکن جو اپنے  ارادہ  سے پسندیدہ 

اخلاق کا مالک بنے وہ صابرانہ اپنے پرور دگار کی  اطاعت کر تا ہے . پس یہ شخص افضل ہے ۔

عظیم لوگ اپنے قوة  ارادہ  کے ذریعہ اخلاق حسنہ کو اپنی طبیعت کا  حصہ بنا لیتے  ہیں اور اپنی مضبوط نیت و پختہ ارادے کے ذریعہ اخلاق رذیلہ اور نا پسندید ہ عا دات کو اپنے سے دور کرتے ہیں ۔ ذو القر نین نے دنیا کے مشرق و مغرب کو طے کیا . مختلف اقوام عالم کو نزدیک سے دیکھا اور ان کے رفتار و کردار کا مشا ہدہ کیا انہوںنے تمام لوگوں میں سے چند ایسے لوگوں کو بھی دیکھا کہ جن کی آسان زندگی ان کے لئے حیرت کا سبب تھی . وہ اعلیٰ ترین اور خوبصور ت زندگی گزار رہے تھے . ان میں قتل و خونریزی اور خیانت کے آثار دکھائی نہیں دیتے تھے . صاحب ثروت ، نچلے طبقے کو کچھ نہیں دیتے تھے ۔

لہذا ذو القر نین بہت حیران ہوئے اور ان سے بہت سے سوالات پوچھے اور ان سے قانع کنندہ جوابات لیئے . انہوں  نے ان سے پوچھا:

'' فما لکم لا تسبّون ولا تقتلون ؟ قالو: من قبل انّا غلبنا طبائعنا با لعزم و سنّنا انفسنا بالحلم ''

ذو لقرنین نے ان سے پوچھا : تمہارے معاشرے میں فحش و دشنام اور قتل و غارت کیوں اور کس وجہ سے نہیں ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : کیو نکہ ہم مصمم ارادے کے ذریعہ اپنی طبیعت پر غالب آچکے ہیں اور ہم نے قوی ارادہ سے بری عادات کو اپنے سے نکال دیا ہے اور بردبادی و حلم کو اپنی نفسانی روش قرار دیا ہے ۔

اس بناء پر اگر انسان طبیعتاً ظالم و جنایت کار ، جھوٹا یا ریا کار ، سست و کاہل ہو یا اس میں کوئی اور بری صفت ہو تو وہ مضبوط عزم  اور پختہ ارادہ سے انہیں بر طرف کر سکتا ہے اور اپنے کو صفات حسنہ سے مزین کرسکتا ہے ۔

کوہ نتوان شدن سدّ رہ مقصود مرد              ہمت مردان بر آرد از نہاد کوہ گرد

یعنی ایک بلند و با لا پہاڑ انسان کی منزل و مقصود میں رکاوٹ نہیں بن سکتا کیونکہ مردکی ہمت اس  پہاڑ کو بھی خاک کے ذرات میں تبدیل کر دیتی ہے ۔

پس اگر آپ خود  میں کسی پہاڑ کے  برابربری صفات و عا دات کو دیکھیں تو آپ قوت ارادہ اور مردا نہ ہمت کے ذریعہ انہیں نابود کر سکتے ہیں . بلکہ آپ انہیں اچھی صفات میں تبدیل کر نے کی بھی قدرت رکھتے ہیں ۔

 

 

    بازدید : 7404
    بازديد امروز : 11150
    بازديد ديروز : 51253
    بازديد کل : 133542949
    بازديد کل : 92390836