امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
بیماریوں کاخاتمہ

بیماریوں کاخاتمہ

جس روز دنیا خوشیوں کا گہوارہ بن جائے گی اور پوری کائنات بہشتِ بریں کی طرح شادمان ہوگی۔لیکن بیمار،نابینا اور دوسرے امراض میں مبتلا کس طرح ان خوشیوں میں شریک ہوسکتے ہیں؟

یہ کس طرح ممکن ہے کہ ولایت کے نور کی شعائیں ہر جگہ اور ہر شخص کو اپنے احصار میں لے لیںلیکن مشکلات اور بیماری میں گرفتار اس سے محروم اور اسی طرح غمگین اوراداس رہیں؟

پوری دنیا کے تمام افرادان عالمی خوشیوں میں شریک ہوں گے۔ولایت اہلبیت علیھم السلام کی قدرت سے سب مشکلات اور مصائب کا خاتمہ ہوجائے گا اور امراض کسی بھی انسان کونقصان نہیں پہنچائیں گے،کیونکہ ایسی حکومت کہ جس میں فقط خداوندعالم حکومت کرے،اس کا لازمہ یہ ہے تمام اہل دنیا قدرتِ ولایت کی پناہ میں ہوں۔اس وقت شیطان اور ستمگرشیطان پرستوں کا کوئی نشان نہیںرہ جائے گا۔ سب کو پُر آسائش زندگی میسر ہوگی۔

اب ہم ضروری سمجھتے ہیں  کہ یأس و ناامیدی کی زندگی بسر کرنے والوں کے لئے خاندانِ اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السلام سے یہ عظیم بشارت نقل کریںتاکہ ناامیدی کے سائے تلے زندگی گزارنے والوں کے لئے امید کی شمع روشن ہوجائے اور ان کے وجود میں ناامیدی ختم ہوجائے اور اس کی جگہ امید اور انتظار لے لے جو  ان کے افکار سے شیطانی وسوسوں کو نکال باہر کرے۔

اب اس آسمانی بشارت پر توجہ کریں۔حضرت امام باقر علیہ السلام  فرماتے ہیں:

''من ادرک قائم اھل بیتی من ذی عاھة برأ،و من ذی ضعف قوی ''  ([1])

جو بھی  میرے قائمِ اہلبیت  علیہم السلام کو درک کرے،اگر مریض ہو تو شفا پائے گا اور اگر ضعیف ہو تو قوی ہوجائے گا۔

اس روایت کی وضاحت ملاحظہ کریں:

ظہور کے پُر نور اور بابرکت زمانے میںنہ صرف جسمانی مرض میں مبتلا افراد شفایاب ہوجائیں گے بلکہ تمام افراد کی روحانی و نفسانی بیماریاں بھی برطرف ہوجائیں گی ۔کیونکہ حضرت باقرالعلوم علیہ السلام نے تمام ضعیف افراد کے توانا ہونے کا وعدہ کیا ہے اور یہ فقط جسمانی بیماریوں سے مخصوص نہیںہے۔

بلکہ ہرقسم کی کمزوری و ناتوانی ختم ہوجائے گی ، جیسے عزم و ارادے میں ضعف ،پست ہمت،تمرکز فکر میں ناتوانی، اسی طرح صرف بیماریاں اور ضعف ہی برطرف نہیں ہوگا بلکہ اس کی جگہ انسان کو قدرت اور سلامتی حاصل ہوگی۔

پس امام باقر علیہ السلام  کے فرمان (و من ذی ضعف قوی  یعنی صاحبِ ضعف قوی ہوجائے گا) سے دو بنیادی و اساسی نکات استفادہ کئے جاتے ہیں۔

١۔یہ فرمان مطلق ہے جو فقط جسمانی ضعف و ناتوانی سے مخصوص نہیں ہے۔بلکہ اگر کسی میں نفسیاتی لحاظ سے بھی کوئی کمی ہو تو وہ بھی برطرف ہوجائے گی۔

قابل توجہ یہ ہے کہ بہت سے جسمانی امراض،نفسانی مسائل کی وجہ سے جنم لیتے ہیں ۔ لیکن ظہور کے بابرکت زمانے میں ہر قسم کی روحانی و نفسانی کمزوری زائل ہوجائے گی جس کی وجہ سے جسمانی امراض کا خود بخود ہی خاتمہ ہوجائے گا۔

 


[1] ۔ بحارالانوار :ج۵۲ ص۳۳۵

 

    بازدید : 7279
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 81489
    بازديد کل : 133788350
    بازديد کل : 92554814