امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
ظہورکے بارے میں سوچنا

 ظہورکے بارے میں سوچنا

اس دن  کے بارے میں سوچنا کتنا پر مسرت اور خوشی کا باعث ہے کہ جب دنیا اور دنیا والوں پر خاندان وحی  علیہم السلام کی حکومت ہو گی۔

جب کائنات میں فقر و تنگدستی ، فساد ، لڑائی جھگڑے اور  نفرتوں کا نام و نشان نہیں ہو گا اور پوری کائنات میں عدالت و انسانیت کا پرچم لہرائے گا۔

جب تمام دنیا والوں کے چہروں پر خوشی کے آثار نمایاں ہوں گے۔کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہو گا کہ جو اس وقت کی حکومت سے راضی نہ ہو۔

اس زمانے میں انسانیت و بشریت کا ہر گروہ ہر قبیلہ اور ہر قوم و ملت امام مہدی علیہ السلام کی عادلانہ حکومت سے خوش ہو گی۔حضرت حجت (عج)کی عالمی حکومت  کے دوران میسر آنے والی  خوشیوں کے   بارے میں سوچنے ہی سے انسان کو راحت اورسکون محسوس ہوتا ہے۔ اس دن کی خصوصیات  سے آگاہ ہو جانے کے بعد انسان اس دن کے آنے کا شدت سے انتظار کرتا ہے اور اس دن کی آمد کے لئے ہر لحظہ شمار کرتا ہے اور اس دن کے جلد آنے کے لئے  خدا کے حضور عاجزی و انکساری سے دعا  دعا کرتا ہے۔

کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ صرف امام مہدی علیہ السلام کی  الٰہی حکومت کے تشکیل پانے اور حکومت فاطمی  کے آنے  ہی سے گھروں میں کوئی غم نہیں ہو گا،کسی یتیم  بچے کی پرورش  سے پریشان ہو کر ا س کی ماں آنسو نہیں بہائے گی،اس زمانے میں پانی کی طرح انسان کا خون نہیں بہایا جائے گا،معصوم بچوں کو ان کے ماں باپ کی آنکھوں کے سامنے قتل نہیں کیا جائے گا......

لیکن اس موجودہ زمانے میں انسان نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی بربادی اور بد بختی کا سامان مہیا کیا ہو ا ہے۔ہر کوئی ان مسائل سے پریشان ہے۔

اس حال میں کون سکون کی سانس لے سکتا ہے؟ اس زمانے میں کون آرام اور راحت سے زندگی گزار سکتا ہے؟

کون ہے کہ جو اشکوں کے کارواں،غموں کے پہاڑوں اور حسرت کے صحراؤں میں شریک نہ ہو؟

 جی ہاں!طاغوتی حکومتوں کے فرسودہ اور منحوس قوانین و مقررات لوگوں پر حاکم ہیںاور کہیں بھی عدل و انصاف کی کوئی خبر نہیں۔ہر طرف نفرت اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ کوئی ان کی اصلاح کرنے والا نہیں۔لیکن ہر سیاہ رات کے بعد روشن دن ضرور آتا ہے ۔آخر کار ایک ایسے دن کا سورج بھی طلوع کرے گا کہ جب تاریخ کے سب سے قدیمی معبد سے دنیا والوں کے کانوں سے ایک دلنواز آوازٹکرائے گی اور دنیا والوں کے دلوں میں خوشی کی لہر دوڑ جائے گی۔اس دن دنیا کے لوگوں کو آپس میں لڑانے والوں ،ایک دوسرے کا خون بہانے والوں اور  فساد برپا کرنے والوں کا نام و نشان مٹ جائے گا۔

اگرچہ اب تک  پریشانیوں سے انسانیت و بشریت کو نجات دلانے کے لئے بہت سے لوگوں نے  بہت سرمایہ خرچ کیا ہے اور بعض تنظیموں نے انسانی حقوق کے دفاع کے لئے آوازیں اٹھائیں  اور بہت سے افراد نے کمزور لوگوں اور انسانی حقوق کے لئے قیام بھی کیا ۔تاریخ میں اب تک ظلم کو ختم کرنے کے لئے کر وڑوں لوگوں نے خون کا نظرانہ پیش کیا ہے۔لیکن نہ ہی تو لوگوں کی زندگی پر کوئی اثر

پڑا اور نہ ہی کمزور افراد ظالموں کے ظلم سے نجات پا سکے ہیں۔

افسوس کہ ماضی کی طرح اب بھی دنیا میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔یہ تب تک جاری رہے گا کہ جب تک دنیا میں انسانوں کی زندگی کے لئے کوئی صحیح قانون وضع نہ ہوجائے۔اب تک دنیا پر  ایسے افراد ہی حکومت کرتے چلے آئیں ہیں کہ جنہیں اپنے وجود اور خلقت کائنات کے اسرار و رموز کا تھوڑا سا بھی علم نہیں ۔جو انسان کی بنیادی ضروریات کو بھی صحیح طرح سے نہیں جانتے۔وہ کیا انسان کی فلاح کے لئے کوئی کام کریں گے۔ انہیں تو صرف اپنی ظالم حکومت کو قائم رکھنے کی فکر ہے۔

مکتب نبوت  علیہم السلام کی نظر میں دنیا والوں کی نجات کا سامان وہی فراہم کر سکتے ہیں کہ جو اولیاء خدا ہوں اور قدرت ولایت کے مالک ہوں۔جب دنیا کی لگام ان کے ہاتھوں میں ہو اور وہ علم لدنی سے دنیا والوں کی ہدایت فرمائیں  تو تب ہی انسان سکھ کا سانس لے پائے گا۔

امام صادق  علیہ السلام ( ایک زیارت عاشورہ میں) نے عبداللہ بن سنان سے فرمایا:کہو!

'' اللّھم انی سنّتک ضائعة، و احکامک معطّلة، و عترة نبیک فی الارض ھائمة،اللّھم فأعن الحق وأھلہ، و اقمع الباطل واھلہ ومُنّ علینا بالنجاة واھدنا الی الایمان ،وعجل فرجنا، وانظمہ بفرج اولیائک واجعلھم لنا وُدّا واجعلنا وَفداََ ''()[1]

اے پروردگار!تیری سنت ضائع ہو گئی اور تیرے احکام جاری نہیں ہوتے اور پیغمبر  ۖ کی عترت زمین پر سرگرداں ہے۔ خداوندا!حق اور اہل حق کی مدد فرما،باطل اور اہل باطل کا قلع و قمع فرما اور نجات کے ذریعہ ہم پررحم فرما اور ایمان کی طرف ہماری ہدایت فرما اور ہمارے فرج کے ظہور میں تعجیل فرما اوراپنے اولیاء   کے ظہور کے ذریعہ سے ہمیں  نجات عطا فرما اور ہمیں  ان کے ساتھ سرخروفرما۔

   اس بناء پر انسان کی نجات کا سامان اولیاء خدا کے ظہور ہی سے فراہم ہو سکتا ہے۔پس ظہور اور خاندان نبوت   کی حکومت کے بعد ہی ہم ان مشکلات و مصائب  سے نجات حاصل کر سکتے ہیں ۔

لیکن موجودہ دور کے کیمیا دان سائنس میں جس قدر ترقی کر لیں ، پھر بھی وہ ان مشکلات کا حل تلاش نہیں کر سکتے بلکہ ان کے نت نئے تجربات سے انسان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوتا  جا رہاہے۔ پس اس زیارت کی رو سے ہمیں خدا سے دعا کرنی چاہیئے کہ خدا اپنی آخری حجت امام زمانہ (عج) کے ظہور  میں تعجیل فرما  اور ان کے ظہور کے ذریعہ سے ہمیں نجات عطافرما اور ہمیں ان کے انصار میں سے قرار دے۔

 


[1]۔ صحیفہ مہدیہ :١٦٦
 

 

    بازدید : 7391
    بازديد امروز : 56963
    بازديد ديروز : 89459
    بازديد کل : 131400338
    بازديد کل : 91106462