امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
دنیا کے روشن مستقبل کے بارے میں رسول اکرم ۖکی بشارت

دنیا کے روشن مستقبل کے بارے میں رسول اکرم ۖکی بشارت

پیغمبر اکرم  ۖاس زمانے میں آئندہ کے واقعات سے آگاہ تھے اور انہوں نے لوگوں کو فتنہ و فساد اور تباہی و بربادی سے آگاہ کیا تھا اورحضرت مہدی  علیہ السلام  کے ظہور تک اس کے تداوم کی خبر دی تھی۔جیسا کہ انہوں نے اس زمانے میں نعمتوں کی فراوانی اور دنیا کے بہتر اقتصاد کو بھی بیان کیا تھا۔ہم یہاں ظہور قائم آل محمد علیہ السلام  اور اس زمانے کے مستحکم اقتصاد کے بارے میں رسول اکرم ۖ کی بشارتوں کے کچھ نمونے پیش کرتے ہیں۔

پیغمبر مقبول اسلا م ۖنے فرمایا:

'' ابشّرکم بالمہدی یبعث فی امّتی علٰی اختلاف من الناس وزلازل فیملأ الارض قسطاََ و عدلاََ کما ملئت ظلماََ و جوراََ یرضٰٰی بہ ساکن السماء یقسّم المال صحاحاََ ''

قلنا:وما الصحاح؟

'' قال بالسویّة بین الناس ،فیملأ اللّہ قلوب اُمّة محمد غنیٰ و یسعھم عدلہ حتّیٰ یأمر منادیاً فینادی:من لہ فی مال حاجة؟ ''

'' قال:فلا یقوم من الناس الا رجل،فیقول :انا ،فیقول لہ،انت السادن۔یعنی الخازن۔فقل لہ ،ان المہدی یأمرک ان یعطینی مالاً ''

'' فیقول لہ:احث۔یعنی خذ.حتّی اذا جعلہ فی حجرہ و ابرزہ (ندم) فیقول:کنت اجشع امّة محمد نفساً او عجز عنّی ما وسعھم ؟ ''

'' قال فیردّہ فلا یقبل منہ،فیقال لہ،انا لا نأخذ شیئاً اعطیناہ ''

میں تمہیں مہدی علیہ السلام   کے بارے میں بشارت دیتا ہوں ،جو میری امت میں بھیجا جائے گا کہ جب لوگوں میں اختلاف ہوگا اور زلزلے رونما ہورہے ہوں۔

پس وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا کہ جس طرح وہ ظلم و جور سے پُر ہوچکی ہوگی اس کام سے آسمان میں رہنے والے راضی ہوں گے۔

مال کو صحیح طور پر تقسیم کرے گا۔

ہم نے کہا صحاح سے کیا مراد ہے؟

فرمایا:لوگوں کے درمیان مساوی طور پر تقسیم کرے گا ۔پس خدا وند متعال رسول اکرم  ۖ کی امت کے دلوں کو بے نیازی سے سرشار فرمائے گا۔اس کی عدالت سب کو احاطہ کرے گی۔یہاں تک کہ وہ منادی کو ندا کا حکم دے گا اور منادی ندا دے گا کہ ہے کوئی جسے مال کی احتیاج و ضرورت ہو؟

پس لوگوں میں  سے کوئی کھڑا نہیں ہوگا مگر ایک شخص اور وہ کہے گا !مجھے ضرورت ہے۔وہ اسے کہے گا کہ خزانہ دار کے پاس جائو اور اسے کہو کہ مہدی علیہ السلام نے حکم دیاہے کہ مجھے مال دو،خزانہ دا ر اسے کہے گا کہ لے لو۔ جب وہ اپنے لباس میں مال ڈالے گا تو وہ پشیمان ہوکر کہے گا۔میرا نفس امت رسول میں حریص ترین ہے اورکیا جس نے ان کو عطا کیا وہ مجھ کو عطا کرنے سے عاجز تھا۔

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ وہ شخص خزانہ دار کو مال واپس دے دے گا ۔لیکن وہ اس سے مال واپس نہیں لے گا اور کہے گا !ہم جو چیز دے دیں وہ واپس نہیں لیتے۔

اس روایت میں اختلاف ، زلزلے ،پوری دنیا میں ظلم و ستم ،فقر،  تنگدستی اور ضرورت مندی کو امام عصر علیہ السلام  کے ظہور کی نشانیوں کے طور پر شمار کیا گیا ہے۔ حضرت ولی عصر علیہ السلام  کے ظہور کے  بعد ان سب کا خاتمہ ہوجائے گا اور روئے زمین پر عدل کا بول بالا ہوگا۔سب لوگ بے نیاز ہوںگے۔

دوسری روایت میں رسول اکرم   ۖفرماتے ہیں: 

''یحثی المال حثیاً لایعدہ عداً یملأ الارض عدلا کما ملئت جوراً و ظلماً ''  ([1])

وہ لوگوں کے سامنے مال ڈال دے گا اور اسے شمار نہیںکرے گا۔زمین کو عدالت سے بھر دے گا ۔ جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ 

 


[1] ۔ التشریف بالمنن:١٤٧

 

    بازدید : 7237
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 79617
    بازديد کل : 131445635
    بازديد کل : 91129116