امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
اس بارے میں زیارت آل یٰس کے بعد دعا سے درس

اس بارے میں زیارت آل یٰس کے بعد دعا سے درس

حضرت امام  مہدی علیہ السلام کی بہت اہم زیارات میں سے ایک زیارت آل یٰس اور اسی طرح اس کے بعد پڑھی جانے والی دعا ہے جس میں معارف اور اعتقادی مسائل کا بہت بڑا خزانہ مخفی ہے۔اس کے علاوہ اس میں تکامل یافتہ انسانوں کی قدرت کے بارے میں بہت اہم نکات موجود ہیں۔

جو بھی اس زیارت اور اس کے بعد والی دعا پڑھے،وہ خدا وند متعال سے چاہتا ہے کہ اسے بلند مراحل و مقام پرپہنچا دے ۔ اگرچہ ممکن ہے کہ دعا پڑھنے والا کچھ پڑھ رہا ہو وہ اس کی اہمیت و عظمت کی طرف متوجہ نہ ہو۔

یہاں ہم اپنی بحث سے مربوط اس کا ایک نمونہ بیان کرتے ہیں؛

زیارت آل یٰس کے بعد پڑھی جانے والی دعا میں ہم خدا کے حضور عرض کرتے ہیں:

'' و فکری نور النیّات، وعزمی نور العلم ''([1])

میری فکر کو تصمیم و ارادوں کا نور اور میرے عزم و ارادے کو علم کا نور عنایت فرما۔

ممکن ہے کہ اب تک سیکڑوں یا ہزاروں بار یہ دعا پڑھی ہو۔لیکن ابھی تک ہم نے اپنی درخواست اور اس کی عظمت پر غور نہیں کیا ہے ۔

اس دعا سے لیا جانے والا درس یہ ہے :

روشن فکر وہ ہے کہ جو تاریک سوچ و فکر سے نجات پاکرقوّتِ ارادہ کامالک ہواور اس کانفس ارادے کی شکست کا باعث نہ ہو۔اور صاحبانِ عزم و ارادہ وہ  ہیں کہ جن میں علم و دانش کانور روشن ہو اور اس کا وجود علم و آگاہی کے نور سے منوّر ہوا ہو۔

زمانہ ظہور انسان کی بزرگ و درینہ خواہشات کی تکمیل اور بشر کے اعلٰی مقام تک رسائی کا زمانہ ہے۔انسانوں میں روشن افکار اور نورانی ارادوں کی پرورش تکامل کا سبب ہے۔

اس بابرکت زمانے میں افکار میں ارادے کی قدرت و نورانیت ایجاد ہوگی اور لوگوں کے عزم وارادے میں نور اور علم و دانش کے حصول کی توانائی ایجاد ہوگی۔

اس زمانے میں انسانی تفکر کی طاقت کے نہ ہونے اور عزم و ارادے میں سستی سے نجات پاکر علم و آگاہی کی طرف گامزن ہوگا۔

اب یہ واضح سی بات ہے کہ فکری حیات اور ارادوں کی آزادی سے معاشرے میں کیسی علمی ترقی  وجود میں آئے گی۔

 


[1] ۔ صحیفہ مہدیہ:٥٦٧
 

 

    بازدید : 7453
    بازديد امروز : 2014
    بازديد ديروز : 97153
    بازديد کل : 131668892
    بازديد کل : 91338539