امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
تجربات فراموش نہ کریں

تجربات فراموش نہ کریں

عقل تجربات کی نگہدا ری کی اساس ہے ۔ جن کے پاس کامل قوت عقل نہ ہو وہ زندگی میں حاصل ہونے والے تجربات کو بھُلا دیتے ہیں . جن موارد میں ان تجربات سے استفادہ کرنا چا ہیئے وہ اصلاً گزشتہ تجربات کی طرف متوجہ نہیں ہو تے ۔ لیکن عقل مند کسی صورت میں بھی تجربہ سے حاصل ہونے والے درس کو فراموش نہیں کر تا ۔

حضرت امیر المو منین علی (ع) اپنی وصیت میں امام حسن مجتبیٰ(ع) سے فرماتے ہیں :

'' والعقل حفظ التجارب و خیرمٰا جرّبت ما وعظک ''([1])

عقل مند ی تجربات کے محفووظ رکھنے میں ہے اور بہترین تجربہ وہی ہے جس سے نصیحت حاصل ہو ۔

اس بناء پر تلخ یا شیریں، شخصی یا دوسروں سے حاصل ہو نے والے ، تمام تجربات کو محفوظ رکھنا اور ضروری موارد میں ان سے استفادہ کر نا ، انسان کے عقل مند ہونے کی دلیل ہے . کیو نکہ تجربات کو محفوظ کرنا اور ان سے سبق سیکھنا ، قوت عقل سے صادر ہو تا ہے ۔

حضرت امیر المو منین(ع)  ایک اور روا یت میں فرما تے ہیں :

'' من التّوفیق حفظ التجر بة ''([2])

تجربات کو محفوظ کرنا توفیقات الٰہی میں سے ہے ۔

ہر حاصل ہونے والے تجربہ کو محفوظ کرو . اگر چہ وہ دوسروں کے توسط سے ہی حاصل ہوا ہو ، اور ضرورت کے وقت اس سے استفادہ کرو ۔ اس صورت میں تو فیق الٰہی انسان کے شامل حال ہو گی ، لہذا بہترین تجربہ وہ ہے کہ جس سے انسان درس لے ، عبرت لے اور اپنے آئندہ کے برناموں میں اس سے استفا دہ کرے ۔

پس اگر تجربہ فراموش کردیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور پھر اس سے مستفید نہیں ہو سکتے جس طرح تاریخ اپنے کو دہرا کے  بہت سے بھولے ہوئے مسائل کو زندہ کر دیتی ہے . اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ، زندگی کے اوراق کی  ورق گر دانی کرنے سے گزرے ہوئے تلخ تجربات بھی تکرار ہو تے ہیں اور گزشتہ تجربہ دوبارہ سے انسان کے ذہن میں نقش ہو جا تا ہے ۔

پس زندگی میں منتخب کئے گئے ہدف تک پہنچنے کے لئے حاصل ہونے والے تجربات کو محفوظ کریں اور ان سے پند و نصیحت لیں. نیز ایسا بھی نہ ہو کہ غفلت کی وجہ سے گزشتہ تلخ تجربات آپ کی زندگی میں دو بارہ تکرار ہو اور جس تجربہ و نتیجہ کا سالوں  پہلے سامنا ہوا تھا اب سالوں بعد پھر اس کا سامنا کرنا پڑے ۔

جی ہاں ! تجربات کو محفوظ کرنا اور  ضرورت کے وقت  ان اسے استفادہ کرنا بزرگان دین کی روش تھی . چاہے انہیں وہ تجربات خود حاصل ہوئے ہوں یا انہوں نے دوسروں سے سیکھے ہو ں۔ اس برنامہ سے استفادہ کر تے ہوئے آ پ موجودہ فرصت سے بہترطور پر استفادہ کر سکتے ہیں اور بیشتر توفیقات کو اپنا مقدر بنا سکتے ہیں ۔

 


[1]۔ بحا را لا نوار :ج١ ص ٠ ٦ ١ ،نہج البلاغہ مکتوب: ٣١

[2]۔ بحار الا نوار:ج ٦٩ص  ١٠ ٤

 

 

 

    بازدید : 7538
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 94698
    بازديد کل : 133204522
    بازديد کل : 92210445