امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
۲۔ کچھ مجالس پر خاص عنایات

۲۔ کچھ مجالس پر خاص عنایات

کچھ مجالس پر ان بزرگ ہستیوں کی خاص عنائت اور نظر کرم ہوتی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انسان کوشش کرے کہ معنوی اعتبار سے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے لئے منعقد کی جانے والی مجالس دوسری مجالس سے مختلف ہوں ، یعنی ان پر حضرت کی خاص عنایت اور نظر کرم ہو ، یہ خاص خصوصیات کی حامل ہوں  تاکہ ان خصوصیات کی وجہ سے ان مجالس پر دوسری مجالس سے زیادہ عنایت ہو اور یہ خاص توجہ کا مرکز بنیں ۔

اس بنا پر عزاداری کی مجالس میں سب سے اہم مجلس وہ  ہے  جس پر اہل بیت علیہم السلام کی خاص نظر  ہو اور وہ اہل بیت علیہم السلام کی توجہ حاصل کریں ۔ کیونکہ عزاداری کی مجالس میں برتری کا معیار مجلس پر اہل بیت علیہم السلام کی خاص عنایت ہے ۔

یہ واضح سی بات ہے کہ  امام حسین علیہ السلام اور تمام اہل بیت علیہم السلام کی خاص توجہ حاصل کرنے والی مجلس خاص خصوصیات کی حامل ہوتی ہےجن میں سے ایک خصوصیت اس مجلس میں شرکت کرنے والوں پر حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی توجہ اور نظر کرم ہے ۔ ہم یہاں ان مجالس میں سے ایک مجلس کو بطور نمونہ ذکر کرتے ہیں ، جس نے حضرت  امام حسین علیہ السلام کی خاص توجہ  حاصل  کی ۔ اگرچہ ظاہری لحاظ سے وہ مجلس لوگوں کی توجہ کا مرکز نہیں تھی لیکن اس پر امام حسین علیہ السلام کی خاص عنایت تھی ۔

تہران کے ایک بزرگ عالم دین نے ایک رات امام حسین علیہ السلام کو خواب میں دیکھا  اور ان سے دریافت کیا کہ تہران میں ہونے والی مجالس میں سے آپ کس مجلس کو زیادہ پسند کرتے ہیں ؟

فرمایا : میں ان سب مجالس کو پسند کرتا ہوں ۔

اس شخص نے امام حسین علیہ السلام کو حضرت علی اکبر علیہ السلام کی قسم دی کہ ان میں سے  کوئی ایک مورد ذکر فرمائیں ۔ 

آپ  نے فرمایا : صابون پزخانہ ، گلی خالو قنبر ، پانچواں دروازہ ، یہ ایک بوڑھی عورت کا گھر ہے ، میں وہاں منعقد ہونے والی مجلس کی وجہ سے اس گھر کو بہت پسند کرتا ہوں ۔

وہ عالم اس گھر کی طرف چل دیئے  ، اس زمانے میں آج کی طرح ٹیکسی وغیرہ نہیں ہوتی تھی، اس لئے وہ اس بوڑھی عورت کے گھر کی طرف پیدل ہی روانہ ہو گئے ۔

وہاں پہنچ کر انہوں نے اس خاتون سے کہا : مادر جان ! کیا یہاں مجلس ہے ؟

اس بوڑھی عورت نے کہا : ہاں ! لیکن میں مجلس پڑھنے والوں سے بہت نالاں ہوں ۔ کبھی مجلس پڑھنےوالا ہوتا ہے ، تو کوئی سننے والا نہیں ہوتا ۔ کبھی سننے والے ہوتے ہیں تو پڑھنے والا نہیں ہوتا ۔ کیا آپ مجلس پڑھ سکتے ہیں ؟

اس بزرگ عالم نے فرمایا : جی ہاں !

اس خاتون نے کہا : کیا آپ ہمارے لئے مجلس پڑھیں گے؟

کہا : یہ میرے لئے افتخار ہے کہ میں آپ کے لئے مجلس پڑھوں ۔ وہ بوڑھی عورت اس عالم کو نہیں جانتی تھی ، اس نے کہا : آپ تھوڑا انتظار کریں تا کہ میں سامعین کو مجلس کی اطلاع دو ۔ اس خاتون نے اپنے پڑوسیوں کو مجلس کی اطلاع دی ، اور پھر اس عالم نے وہاں مجلس پڑھی ۔

مجلس کے بعد اس خاتون نے کہا : کیا آپ کل بھی آئیں گے ۔

وہ عالم اگلے دن بھی آئے اور انہوں نے کہا کہ آخر تک اس مجلس میں آئیں گے ۔ وہاں دوسرے افراد بھی مجلس پڑھتے تھے ، مجلس بارونق ہو گئی اور لوگوں کی بڑی تعداد مجلس میں شرکت کرنے لگی ۔

آخری مجلس سے ایک دن پہلے اس عالم نے اس خاتون سے کہا : میری آپ سے ایک درخواست ہے کہ آپ مجھے اپنے ہاں  مجلس پڑھنے والے ذاکرین کو ہدیہ دینے کی اجازت دیں ۔

اس بوڑی عورت نے رونا شروع کر دیا اور کہا : آپ بہت چالاک ہیں ؟! میں نے ایک سال تک اس امید میں لوگوں کے گھر میں کپڑے دھوئے ، گرمیوں اور سردیوں میں لوگوں کے گھروں کی صفائی کی کہ سال میں دس دن میرے گھر میں امام حسین علیہ السلام کی مجلس ہے  اور آپ مجھ سے یہ مجلس چھیننا چاہتے ہیں ۔ میں ہرگز آپ کو اس بات کی اجازت نہیں دوں گی ۔ جی ہاں ! ہمارے ہاں شکستہ دلی کو خریدا جاتا ہے اور بس ۔

یہ اس بوڑھی عورت کا اخلاص تھا کہ وہ اپنی غربت اور تنگدستی کے باوجود تنہا مجلس عزا کا انعقاد کرتی تھی ۔  پس اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ جو شخص بھی ایسے اخلاص کا مالک ہو ، اس پر اس بوڑھی عورت کی طرح امام حسین علیہ السلام کا خاص لطف و کرم ہو گا ۔

 

بازدید : 174
بازديد امروز : 64597
بازديد ديروز : 84782
بازديد کل : 134541695
بازديد کل : 93027129