امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
صبر اسرار کے خزانوں کی کنجی

صبر اسرار کے خزانوں کی کنجی

 جن تلخیوں میں صبر سے کام لیں تو پھر انسان ان تلخیوں کو بھول جاتا ہے اور انسان کے لئے سختیاں آسان ہوجاتی ہیں ۔

 بزرگان الھی شیریں نتائج تک پہنچنے کے لئے صبر سے کام لیتے اور صبر کو اسرار کے خزانوں کی چابی سمجھتے ۔ وہ معتقد تھے کہ ان خزانوں تک پہنچنے کے لئے ان کی چابی یعنی صبر کا ہونا ضروری ہے ۔

 حضرت امام حسن  اپنے ایک خطبہ میں فرماتے ہیں :

 اے لوگو ! تم جسے چاہتے ہو اس تک نہیں پہنچ سکتے مگر یہ کہ جس چیز سے تمہیں کراہت ہو اس پر صبر کرو ۔            

صبر و استقامت اراده کو  مضبوط  کرتا  ہے

یعنی صبر اور کامیابی دونوں قدیم دوست ہیں صبر سے کام لینے کے بعد پھر کامیابی کی باری آتی ہے۔ اسی طرح ان کے ارشادات میں سے ہے:

اپنے نفس کو صبر پر راضی کرو  تاکہ گناہوں  سے نجات پا سکو ۔

کیونکہ جب آپ نے اپنے نفس کو صبر کے لئے آمادہ و راضی نہ کیا تو باطنی اکراہ اور نفس کی بے میلی برے اثرات کا موجب بنے گی ۔ پھر نفس کی طغیانی اور سرکشی آپ کی شکست کا باعث بنے گی۔

جی ہاں! اہل بیت عصمت و طھارت نے ہمیں صبر و استقامت کا امر فرمایا اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ صبر امتحانات الھی میں کامیابی کا وسیلہ ہے صبر کے ذریعہ انسان آزمائش کے طور پر آنے والے مشکلات ومصائب کے مقابلے میں اپنے اعمال وا عتقادات پر ثابت قدم رہتا ہے   تمام اولیاء خدا کو یہ امتحانات در پیش آئے اور انہوں نے شدید مشکلات میں بھی مشیت خدا کے سامنے سر تسلیم خم کیا ۔

مرحوم  علی  کنی  اور  ان  کے  صبر  کا  نتیجہ

 جنہوں نے مشکلات کے مقابلہ میں صبر سے کام لیا اور اپنے راسخ عزم اور ایمان کو ثابت کیا ان میں سے ایک ملّا علی کَنی ہے ۔ وہ نجف اشرف میں انتہائی فقر و احتیاج کے عالم میں زندگی بسر کررہے تھے وہ ہر ہفتہ میں ایک رات مسجد سہلہ میںجاتے اور دوسروں کو متوجہ کئے بغیر مسجد کے اردگرد کناروں میں ڈالے گئے روٹی کے ٹکڑوں کو جمع کرتے اور مدرسہ لے جاتے اور ایک ہفتہ اسی پر گزر بسر کرتے وہ مدتوں اسی طرح کرتے رہے اور صبر استقامت کو اپنی عادت بنا لیا پھر وہ نجف اشرف سے عازم کربلا ہوئے انہوں نے وہاں بھی انتہائی سختی اور تنگدستی میں زندگی گزاری لیکن کبھی صبر کا دامن نہ چھوڑا، اور استقامت سے کام لیتے رہے پھر وہ اپنی مشکلات سے نجات پانے کے لئے حضرت حر سے متوسل ہوئے یہ رسم تھی کہ تنگدست افراد چہار شنبہ کے چندہفتے حضرت حر کی زیارت کو جاتے اور ان سے متوسل ہوتے۔ جناب حر سے متوسل ہونے سے ان کی مادی مشکلات حل ہوجاتیں مرحوم علی کَنی چہار شنبہ کی رات حضرت حر کی زیارت کو جاتے اور ایک رات حضرت حر نے خواب میں ان سے فرمایا میرے آقا نے تمہیں تہران کا آقا قرار دیا ہے ۔

 اگلے روز ایک مومن ملا اور اسے پانی کا مشکیزہ عطا کیا دوسرے شخص نے اس سے وہ مشکیزہ ایک سال کے لئے ٢٥ تومان پر اجارہ پہ لے لیا  ۔ مرحوم علی ان پیسوں کے ذریعہ تہران پہنچ گئے دوسرے سال وہ مشکیزہ چار سوتومان پر اجارہ دیا آہستہ آہستہ ان کا حکم مانا جانے لگا ۔ یہاں تک کے ناصر الدین شاہ ان سے خائف ہونے لگا ۔

 

منبع: از ویبلاگ دانشجو 1366 ،  کامیابی  کے  اسرار،ج1صفحہ155

دیگر منبع: ویب  سایت زینت هفت آسمان              

 

بازدید : 2741
بازديد امروز : 69163
بازديد ديروز : 112715
بازديد کل : 134776165
بازديد کل : 93213573