امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
کس حد تک کوشش کریں؟

کس حد تک کوشش کریں؟

بعض لوگوں کی جستجو اور کوشش صرف اورصرف دنیاوی منافع اور خیالی اعتبارات میں ہی منحصر ہے  اور وہ کائنات کے حقائق سے مکمل طور پر غافل ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ رہنے والے اور دنیا و آخرت میں انسان کی سعادت کا باعث بننے والے روحانی و معنوی امور سے غفلت برتتے ہیں ۔ان کا ہدف فقط تجارت اور زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنا ہوتاہے۔ان کا زندگی میں حقیقی مقصد زیادہ سے ززیادہ دولت کا حصول ہوتاہے۔

بہت سے لوگ اپنے ہدف سے مربوط آئین میں تمام مسائل پر بڑی دقت سے غور و فکر کرتے ہیںاور جب انہیں اس میں کامیاب ہونے کا یقین ہو جائے تو وہ اسے انجام دیتے ہیں ۔لیکن وہ عبادی امور میں بالکل توجہ نہیں کرتے جو کہ خدا کے نزدیک بہت اہم ہیں ۔حالانکہ خدا کے نزدیک کسی عمل کا قبول ہوجانا اس عمل کو باثمر بنا دیتاہے۔اسی لئے حضرت امام علی بن ابیطالب علیہ السلام فرماتے  ہیں:

«كُونُوا عَلي قَبُولِ الْعَمَلِ اَشَدَّ عِنايةً مِنكُم عَلي الْعَمَلِ؛

! خود عمل کی بنسبت ،عمل کے قبول ہونے کی طرف زیادہ توجہ کرو۔

خدا کی بارگاہ میں عمل کا قبول ہو جانا اہمیت رکھتا ہے نہ کہ اصل عمل۔پس اگر خدا کسی عمل کو قبول نہ کرے تو اس عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

اس بناء پر ہمیں ایسی راہ میں کوشش کرنی چاہئے کہ جو خدا کی رضائیت کا سبب ہو  نیز ہمیں چاہئے کہ ہم اس کی قبولیت کو بھی مدنظر رکھیں!
_________________________________
1. بحارالانوار، ج 71، ص 173؛ امالي، صدوق، ص 11.

 

منبع: کتاب كار و تلاش،            

رمز موفقيت ، کامیابی  کے  اسرار:ج2 ص 111

 

بازدید : 2786
بازديد امروز : 56114
بازديد ديروز : 112715
بازديد کل : 134750067
بازديد کل : 93187475