امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
سعودی شہزادے کا شیعوں کو نیست و نابود کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اعتراف

سعودی شہزادے کا شیعوں کو نیست و نابود

کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا اعتراف

«فرانس کے دارالخلافہ میں رہنے والا سعودی مخالف شہزادہ تركى بن بندر بن محمد بن عبد الرحمان نے متعدد روشن فکر دانشوروں، صحافیوں اور عرب سیاست دانوں کی موجودگی میں آل سعود کے شیعہ مخالف منصوبوں کے بارے میں اہم معلومات کا انکشاف کیا۔ترکی بن بندر نے اپنے  ایک بیان میں کہا:

ایک شیعہ مسلمان سلفی مسلمان سے بہتر ہے۔ کیونکہ شیعہ مسلمان حسین علیہ السلام کی زیارت کے ذریعہ خدا کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے ، لیکن سلفی مسلمان اپنے اعمال کے ذریعے شیطان کا تقرب حاصل کرنا چاہتا ہے ، اس حقیقت کے باوجود  وہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ خدا کا قرب حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ شیعہ اسلام کے حرام کردہ  کاموں کو انجام نہیں دیتے ، جیسے کسی کو قتل کرنا ، لیکن سلفی آسانی سے یہ کام کرتے ہیں ۔

انہوں نے پہلی مرتبہ ان رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا :

جب میں وزارت داخلہ اورسعودی انٹیلی جنس میں کام کر رہا تھا تو وہاں «شعبهٔ روافض» کے نام سے ایک خاص شعبہ تھا ۔ اس شعبہ کا بجٹ تین ممالک تیونس، اردن اور یمن کے کل بجٹ کے برابر تھا۔

اس شعبہ کو سونپی گئی کچھ اہم ذمہ داریاں یہ تھیں کہ یہ شیعوں کے خلاف سازشیں کریں ، جعلی اور من گھڑت  کتابوں کے ذریعے لوگوں کے سامنے ان کی غلط تصویر پیش کی جائے اور حج کے دوران یہ کتابیں حاجیوں میں تقسیم کی جائیں تاکہ حاجیوں کو شیعوں کے قتل پر اکسایا جا سکے۔

انہوں نے اپنے بیان میں مزید یہ کہا : «جب میں سعودی  انٹیلی جنس میں کام کر رہا تھا تو  سعودی عرب نے ایک شیعہ نما عالم کی خدمات حاصل کی تھیں۔وہ سعودی انٹیلی جنس کے سب سے نمایاں لوگوں میں سے ایک تھا اور اس نے ایک خصوصی چینل، میگزین اور ریڈیو کھولنے کے لئے پہلی مرتبہ ہی سعودی عرب سے 70 لاکھ ڈالر وصول کئے  تھے۔ان حمایتوں کے بدلے میں سعودی حکومت نے اس سے اپنے احکامات کو نافذ کرنے کا تقاضا  کیا، ان میں سے کچھ احکامات یہ تھے کہ وہ لوگوں کو یہ بتائے کہ حسین علیہ السلام کے زائرین کتے ہیں، امام حسین علیہ السلام کی عزاداری فارس اور ہندوستان کی بدعت  ہے... اس عالم نما شخص کی موت کے بعد سعودی حکومت نے کچھ دوسرے عالم نما افراد کی خدمات حاصل کیں ، جن میں کچھ لوگ اب عراق میں موجود ہیں ، جنہیں عراقی انٹیلی جنس کے سابق افسر کے ذریعہ بھرتی کیا گیا تھا، ان افراد میں الصرخى، الحسنى وغیرہ کے نام ذکر کر سکتے ہیں ، جنہیں سعودی عرب سے لاکھوں ڈالرملتے ہیں ، لیکن پھر بھی اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ شیعوں کے نزدیک ان کی اہمیت مہروں اور کٹھ پتلیوں سے زیادہ نہیں ہے اور کچھ سادہ لوح افراد کے علاوہ کوئی بھی  ان کی پیروی نہیں کرتا»۔[1]

 


[1] ۔ نسل‏ كشى سادات و مسلمانان شيعه: ۷۶۰.

بازدید : 195
بازديد امروز : 74054
بازديد ديروز : 84782
بازديد کل : 134560609
بازديد کل : 93036586