امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
دنیا میں خوشیاں ہی خوشیاں

دنیا میں خوشیاں ہی خوشیاں

اسی طرح رسول اکرم  ۖا س حیات بخش زمانے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب دنیا میں ہر طرف خوشیاں ہوں گی۔

''یرضی عنہ ساکن السماء و ساکن الارض ،ولا ندع السّماء من قطرھا شیئاً الّا صبّتہ،ولا الارض من نباتھا شیئاً الّا اخرجتہ حتیٰ یتمنّی الاحیاء الاموات''  ([1])

زمین وآسمان کے رہنے والے اس راضی ہوں گے۔آسمان بارش کے آخری قطرے تک کو برسا دے گااور زمین آخری دانہ تک کو باہرکر دے گی یہاں تک کہ اس وقت زندہ افراد آرزو کریں گے کہ کاش ان کے مردے بھی زندہ ہوتے۔

اس بناء پر مسرت و خوشحالی صرف کرہ زمین پر بسنے ولاوں سے مخصوص نہیں ہے۔بلکہ ساکنینِ آسمان بھی آنحضرتسے راضی و خوشنود ہوں گے یہ اس امر کی دلیل ہے کہ حضرت ولی عصر  علیہ السلام کی حکومت ایک عالمی حکومت ہوگی کہ جو آسمان و زمین پر بسنے والے تمام افراد کی رضائیت کو جلب کرے گی۔

قابلِ توجہ امر یہ ہے کہ رسول اکرم ۖایک دوسری روایت میںزمانِ ظہور کے بارے میں شادمانی و خوشحالی فقط انسانوں سے مخصوص نہیں سمجھتے ۔بلکہ فرماتے ہیں :

فرحت و مسرّت میں اس وقت کے حیوانات بھی شامل ہوں گے۔

رسول مقبول اسلام  ۖفرماتے ہیں: 

'' ھو رجل من ولد الحسین کانہ من رجال شنسوة،علیہ عباء تان قطوا نیّتان اسمہ اسمی،فعند ذلک تفرح الطیور فی اوکارھا،والحیتان فی بحارھا،و تمد الانھار،و تفیض العیون و تنبت الارض ضعف اکلھا،تم یسیر مقدمتہ جبرئیل وساقتہ اسرافیل فیملأ الارض عدلاً و قسطاً کما ملئت جورا و ظلماَ '' ([2])

وہ حسین  علیہ السلام کے فرزندوں میں سے ایک مرد ہے۔گویا وہ شنسوة مردان میں سے ہے۔اس پر روئی سے بنی ہوئی دو عبائیں ہوں گی۔اس کا اسم میرا اسم ہے۔اس وقت پرندے اپنے آشیانوں میں اور مچھلیاںدریائوںمیںخوش ہوجائیں گی۔ نہریںبڑھ جائیںگئی اور چشمے جاری ہوجائیں گے۔زمین سے بہت زیادہ پھل اور نباتات پیدا ہوں گی۔پھرجبرئیل ان کے لشکر کی ابتداء اور اسرافیل درمیان میں سیر کرے گا۔وہ زمین کو عدل و انصاف سے پُر کردے گا کہ جس طرح وہ ظلم و جور سے پُر ہوچکی ہوگی۔

 

جی ہاں!جس لشکر میں جبرئیل و اسرافیل جیسے حاملین عرش شامل ہوں،وہ اہل زمین کی نجات کا ذریعہ ہوگا۔دوسری مخلوقات و موجودات کے لئے بھی خوشیوں کا باعث ہوگا۔وہ غاصبوں سے لوگوں کے حقوق لے گا اور مقروضین کے قرض ادا کرے گا۔چاہے وہ کوہ کی مانند بہت زیادہ ہو یا پھر کاہ یعنی تنکے کی مانند بہت کم ہے۔

مفضل نے اما م صادق  علیہ السلام  سے عرض کی: 

'' یا مولای، من مات من شیعتکم و علیہ دین لاخوانہ ولاضدادہ کیف یکون؟

قال الصادق:اوّل ما یبتدی المہدی ان ینادی فیجمیع العالم ؛الا من لہ عند احد من شیعتنا دین فلیذکرہ،حتی یردّ التومة والخردلة فضلاً عن القناطیر المقنطرة من الذّھب والفضة والاملاک فیوفّیہ ایّاہ ''  ([3])

اے میرے آقاو مولی!اگر آپ کے شیعوں میں سے کوئی مرجائے گا کہ جس پر بردرانِ مؤمن اور مخالفین کا قرض ہو تو کیا ہوگا؟

امام صادق  علیہ السلام نے فرمایا:مہدی علیہ السلام  سب سے پہلے جو کام شروع کریں گے،وہ یہ ہوگا کہ پوری دنیا میں منادی ند ادے گا:

آگاہ ہوجائو کہ جس نے بھی میرے شیعوں میں کسی کو قرض دیا ہو تو بتائے تاکہ سونا چاندی کے قناطیر مقنطرہ سے بھی زیادہ اس کے مالک کو دے دیا جائے۔

 


[1]۔ التشریف بالمنن: ١٦٤ 

[2]۔ بحارالانوار:ج ٥٢ص ٣٠٤

[3] ۔ بحار الانوار:ج۵۳ص۳۴ 

 

 

    بازدید : 7414
    بازديد امروز : 16688
    بازديد ديروز : 94441
    بازديد کل : 134277480
    بازديد کل : 92894439