امام صادق علیه السلام : اگر من زمان او (حضرت مهدی علیه السلام ) را درک کنم ، در تمام زندگی و حیاتم به او خدمت می کنم.
٢ ۔ دعا اور خدا سے راز و نیاز

٢ ۔ دعا اور خدا سے راز و نیاز

خدا کی بار گاہ میں دعا کرنیسے ہمارے اندر یقین پیدا ہو تا ہے اور اس سے  یقین میں اضافہ بھی ہوتا ہے ؛ حضرت امیر المو منین(ع)  اپنے'' معروفہ''نامی خطبہ میں ارشاد فرماتے ہیں :

'' عباد اللّٰہ سلوا اللّٰہ الیقین ''([1])

اے خدا کے بندو! خدا سے سوال کرو کہ تمہیں یقین عنایت فرمائے۔

اس بناء پر ہمیں یقین پیدا کرنے اور اس میں اضافہ کے لئے بتائے گئے ذرائع میں سے ایک ذریعہ خدا سے یقین کے حصول کی دعا کرنا ہے ، خاندان وحی علیہم  السلام  نے اپنے فرامین میں ہمیں یقین کی کیفیت کے بارے میں بھی راہنمائی فرمائی ہے جب انسان ہر لمحہ سقوط اور ہلاکت کے خطرے میں مبتلاہو تو ممکن ہے کہ وہ اپنا یقین کھو دے اور اس کے ایمان اور عقیدے میں ضعف پیدا ہو جائے لہذا انہوں نے ہمیں صادقانہ یقین حاصل کرنے کے لئے دعا ارشاد فرمائی : صالحین اور متقین دعا کے ذریعے صادقانہ یقین سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں ۔

جو انسان شک و شبہہ اور وسوسہ سے نجات پا کر سچے یقین کی منزل حاصل کرے وہ ایسے  انسان کی طرح ہے کہ جو کفر کے بعد دوبارہ  تجدید حیات کرے اور کفر کی ظلمت و تاریکی

سے نکل کر عالم نور میں قدم رکھے  خداوند متعال  قر آن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

'' اومن کان میتاً فَاحْیَیْناہُ وَجَعَلنا لَہُ  نُوراً یَمشی بِہِ فی النّاسِ کَمَنْ مَثَلَہُ فی الظلماتِ لَیسَ بِخارجٍ منھا '' ([2])

کیا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لئے ایک نور قرار دیا جس کے سہارے میں  لوگوں کے درمیان چلتا ہے اور اس کی مثال اس کی جیسی ہو سکتی ہے جو تاریکیو ں میں ہو اور ان سے نکل بھی نہ سکتا ہو ۔

یہ آیت ان لو گوں کے لئے ایک مثال ہے جو شک وشبہہ اور تردید  کی ظلمت سے نکل کر دلوں کو حیات عطا کرنے والے عالم یقین میں داخل ہو تے ہیں کیا ایسے افراد ان کی مانند ہیں کہ جو ابھی تک شک وشبہہ اور وسوسہ کی تاریکی میں گرفتار نہ ہو ئے ہوں ۔ جس طرح شک دلوں کو سیاہ کرتا ہے اسی طرح یقین دلوں کو نورانی کر تاہے بلکہ ان افراد کا دل نورانی ترین ہو تا ہے جو یقین کی منزل تک پہنچ چکے ہوں ۔

حضرت امام باقر(ع) فرماتے ہیں :

'' لا نور کنور الیقین '' ([3])

کوئی نور بھی یقین کے نور کی طرح نہیں ہے ۔

جن افراد کو وسوسہ اور شک و شبہ نے گھیرا ہوا ہو کیا ان شخصیات کے مانند ہیں جن کی دلوںکو یقین کے نور نے احاطہ کیا ہو ؟ جس انسان نے اپنے اندر موجود صفات کو شک  کے ذریعہ نابود کیا ہو کیا وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے انوار یقین سے دل کو صاف اور روشن کیا ہو اب جو تازہ حیات اور قدرت کا مالک ہو ۔

دل کو یقین کے تابناک نور سے روشن کر نے کے لئے خداوند کریم سے دعا کریں کہ: خدا وندا !ہمیں صادقانہ یقین عنایت فرما ؛ کیو نکہ اگر یقین صادقانہ و پختہ ہو تو یہ ہر قسم کے سخت امتحانات کو آسان کر نے کے علاوہ وہ ان کے استحکام و قوت میں بھی اضافہ کر تا ہے ۔

صادقانہ یقین فقط اس صورت میں حاصل ہو سکتا ہے کہ جب وہ کسی قسم کے تزلزل کوقبول نہ کرے اور جب اس میں کسی طرح کا ضعف نہ ہو ۔ نماز ظہر کی تعقیبات میں امام صادق (ع) سے منقول دعا میں وارد ہوا ہے کہ خدا سے کس چیز کا سوال کیا جا ئے :

'' اسألک حقایق الا یمان و صدق الیقین فی المواطن کلّھا '' ([4])

خدا وندا ! میں  ہر جگہ تجھ سے ایمان اور سچے یقین کا سوال کر تا ہوں ۔

امام صادق (ع)کی نماز ظہر کی تعقیب میں ذکر ہونے والی تعبیر اس نکتہ کو بیان کر تی ہے کہ تمام موارد حتی کہ سخت ترین موارد میں بھی یقین محکم اور صادق ہو کہ جو کسی طرح کے خلل و ضعف کو قبول نہ کرے  یعنی سخت ترین حالات ، دشوار اور مشکل ترین امتحانات میں بھی انسان کے پاؤں متزلزل نہ ہو ں۔

ایسے یقین تک رسائی اور اس کا حصول آسان نہیں ہے . ایسے یقین کو حاصل کرنے کے لئے خدا کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھائیں  ۔ کیو نکہ صادقانہ یقین اولیاء خدا کی صفات میں سے ہے یہ ہر کسی کی دسترس میں نہیں ہے ۔

 


[1]۔ بحا رالانوار :ج۷۷ص۲۹۳

[2]۔ سورہ انعام آیت: ١٢٢

[3]۔ بحا رالانوار :ج۷۸ص۱٦۵

[4]۔ بحا رالانوار :ج۸٦ص۷۱

 

 

    بازدید : 7370
    بازديد امروز : 0
    بازديد ديروز : 88528
    بازديد کل : 132013915
    بازديد کل : 91511508