حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
۳ ـ امام حسین علیہ السلام کی نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی دعا

۳ ـ  امام حسین علیہ السلام کی نمازوں کے بعد

پڑھی جانے والی دعا

علی بن عاصم نے حضرت  امام جوادعلیہم السلام سے آپ نے اپنے آباء و اجداد اور امام حسین علیہ السلام  سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا :

میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو اس وقت ابی بن کعب بھی آپ کے پاس تھا ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مجھ سے فرمایا : خوش آمدید اے ابا عبد اللہ ! اے آسمان و زمین کو زینت دینے والے ۔

اُبی بن کعب نے عرض کیا : آپ کے علاوہ کوئی اور آسمان و زمین کے لئے کیسے زینت بخش ہو سکتا ہے ؟

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا : مجھے قسم ہے اس ذات کی ؛ جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ! بیشک حسین بن علی علیہما السلام  زمین سے زیادہ آسمان میں برتر (مقام و مرتبہ رکھتے )ہیں ۔ عرش الٰہی کے دائین جانب لکھا ہوا ہے :» مصباح هدى، وسفينة نجاة، وإمام غير وهنٍ [1] وعزّ وفخر وعلم وذخر «’’چراغ  هدایت ، کشتی نجات ، شکست ناپذیر امام ، مایه عزت و افتخار ، صاحب علم اور  ذخیرهٔ الٰهی‘‘۔  اور بیشک  خداوند  متعال نے ان کے صلب میں پاک و پاکیزه اور مبارک نطفہ قرار دیا اور انہیں ایسی دعا تلقین فرمائی کہ مخلوقات میں سے جو بھی وہ دعا پڑھے گا ، خداوند اسے ان کے ساتھ محشور فرمائے اور وہ آخرت میں اس کے شفیع ہوں گے ، خداوند اس کی مشکلات اور پریشانیوں کو برطرف کرے  گا ، اس دعا کے وسیلہ سے اس کا قرض ادا فرمائے گا ، اس کے امور میں آسانی اور اس کی راہ کو روشن فرمائے گا ، اس دشمن کے مقابلے میں قوی بنائے گا اور اس کے عیبوں سے پردہ نہیں اٹھائے گا ۔

ابی بن کعب نے عرض کیا :یا  رسول اللہ ! وہ کون سی دعا ہے

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :نماز سے فارغ ہونے بعد جب تم بیٹھے  ہو تو یہ دعا پڑھو :

أَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ بِكَلِمَاتِكَ، وَمَعَاقِدِ عَرْشِكَ، وَسُكَّانِ سَمَاوَاتِكَ‏ وَأَنْبِيَائِكَ وَرُسُلِكَ، أَنْ تَسْتَجِيبَ لِي فَقَدْ رَهِقَنِي مِنْ أَمْرِي عُسْراً، فَأَسْئَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ لِي مِنْ عُسْرِي ‏يُسْراً.

خدایا ! میں تجھ سے تیرے کلمات  کے واسطہ سے سوال کرتا ہوں ، اور جن سے تو نے اپنے عرش کو زینت بخشی ، اور تیرے آسمان کے رہنے والوں کے واسطہ سے ، اور تیرے انبیاء اور رسولوں کے واسطے سے  (سوال کرتا ہوں کہ )میری دعا کو مستجاب فرما کہ میرے امور کی سختی نے میری طاقت کو ختم کر دی ہے ، پس میں تجھ سے یہ چاہتا ہوں کہ تو  محمد و آل محمد پر درود بھیج اور  جلد از جلد میری سختیوں کو آسانی میں بدل دے ۔

خداوند کریم تمہارے امور میں آسانی پیدا کرے گا ، تمہارے سینہ کو کشادہ کرے گا اور جان کنی کے عالم میں وہ تمہیں ’’لا الہ الاّ اللہ ‘‘ کی شہادت کی تلقین فرمائے گا ۔ [2]

 


[1] ۔ شائع ہونے والی کتاب کے حاشیہ میں «و امام غیر وهن وعزّ و فخر» کی بجائے یہ عبارت ذکر ہوئی ہے : «و امام خیر وهو فخر : خوبیوں کا امام اور وہ فخر ہے»، بعض تصحیح شدہ قدیمی نسخوں سے منقول.

[2] ۔ بحار الأنوار: ۹۴/184 ح1، مفاتيح النجاة (خطی نسخہ): 346، جنّات الخلود: 23، وقصص الأنبياء: 359 کچھ تھوڑے فرق کے ساتھ .

 

    ملاحظہ کریں : 1485
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 96646
    تمام وزٹر کی تعداد : 132030146
    تمام وزٹر کی تعداد : 91519625