حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب

امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ثواب

ابن قولویہ رحمۃ اللہ نے « كامل الزيارات» میں ہشام بن سالم سے اور انہوں نے امام صادق ‏عليه السلام سے ایک طولانی حديث نقل کی ہے کہ ایک شخص امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور  عرض کیا : یابن رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بابا (امام حسین علیہ السلام ) کی زیارت کر سکتے ہیں ؟

آپ نے فرمایا : ہاں ! زیارت کے علاوہ ان کی قبر کے نزدیک نماز بھی پڑھی جائے ، البتہ ان کی قبر کے پیچھے نماز پڑھی جائے اور ان کی قبر سے آگے نماز نہ پڑھی جائے (یعنی قبر کی طرف پشت کر کے نماز ادا نہ کی جائے )۔

اس شخص نے عرض کیا : جو شخص ان کی زیارت کرے ، اسے کیا اجر و ثواب ملے گا ؟

آپ نے فرمایا : اس کا اجر ؛ بہشت ہے ، لیکن اس کی یہ شرط ہے کہ وہ آپ کو امام مانتا ہو اور آپ کی پیروی و اتباع کرتا ہو ۔

اس شخص نے عرض کیا : اگر کوئی ان سے بے اعتنائی کرتے ہوئے زیارت کو ترک کر دے تو اس کی کیا سزا ہو گی ؟

آپ نے فرمایا : اسے روز حسرت ( یعنی روزِ قیامت ) حسرت ہو گی ۔

اس نے عرض کیا : ان کے پاس قیام کرنے والے کو کیا ملے گا ؟

آپ نے فرمایا : ہر دن کے بدلے ہزار مہینہ کا ثواب ملے گا ۔

عرض کیا : جو آپ کی زیارت پر جانے کے لئے خرچ کرے اور آپ کی قبر مطہر کے پاس خرچ کرے ، اسے کیا اجر ملے گا ؟

فرمایا : اسے خرچ کئے گئے ہر درہم کے مقابلے میں ہزار درہم ملیں گے ۔

عرض كیا : جو اس سفر کے دوران وفات پا جائے ، اس کا کیا حکم ہے ؟

آپ  نے فرمایا : فرشتے اسے لے جائیں گے اور اس کے لئے جنت سے حنوط اور لباس لے کر آئیں گے اور اسے کفن پہنائے جانے کے بعد اس پر نماز پڑھیں گے ، اور فرشتے اسے پہنائے گئے کفن کے اوپر ایک اور کفن پہنائیں گے اور اس کے نیچے ریحان کا  بستر بچھایا جائے گا اور زمین کو اس کے سامنے سے تین میل دور کر دیا جائے اور اسی طرح اس کے پچھلی جانب اور اسی طرح اس کے سر اور پاؤں کی جانب سے بھی زمین کو تین تین میل دور ڈھکیل دیا جائے گا ۔ اور جنت کی طرف سے اس کی قبر کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جائے گا ۔ اس کی قبر میں بہشت کے پھولوں کی خوشبو اور نسیم داخل ہو گی اور قیامت تک  یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔

وہ شخص (راوی) کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا : ان کی قبر کے پاس نماز ادا کرنے والے کو کیا اجر و ثواب ملے گا ؟ آپ نے فرمایا : جو شخص آپ کی قبر مطہر کے پاس دو رکعت نماز پڑھے تو وہ خداوند سے جس چیز کی درخواست کرے گا ، خداوند متعال اسے وہ چیز عطا فرمائے گا ۔

میں ( راوی )  نے عرض کیا : آبِ فرات سے غسل کرنے کے بعد آنحضرت کی زیارت کرنے والے کے لئے کیا اجر و ثواب ہے ؟

آپ نے فرمایا : جو آب فرات سے غسل کرتے وقت آپ کی زیارت کاارادہ رکھتا ہو تو اس کے تمام گناہ مٹا دیئے جائیں گے اور وہ اس طرح ہو جاےت گا جیسے وہ ابھی شکم مادر سے پیدا ہوا ہو ۔

وہ شخص کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا : اگر کسی نے ان کی زیارت کی تیاری کی ہو لیکن کوئی مشکل درپیش آنے کی وجہ سے زیارت کے لئے نہ جا پائے تو اس کا کیا اجر ہے ؟

آپ نے فرمایا : اس نے ( زیارت کے لئے ) جو درہم بھی خرچ کیا ہے ، خداوند اسے ہر درہم کے بدلے کوہِ اُحد کے برابر نیکیاں عطا فرمائے گا اور اسے کئی گنا بڑھا دے گا ۔ اور اس پر قطعی طور پر نازل ہونے والی بلاؤں اور مصیبتوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کے مال کی حفاظت کرے گا ۔

اس شخص کا بیان ہے ہے کہ میں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا : اگر  آپ کے پاس قتل ہو جائے ؛ مثلاً کوئی ظالم و جابر سلطان و حکمران اسے قتل کر دے  ، تو اسے کیا اجر ملے گا ؟

 آپ نے فرمایا : اس کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے خداوند متعال اس کے تمام گناہ بخش دے گا اور وہ جس طینت (مٹی) سے خلق ہوا ؛ فرشتے اسے غسل دے کر اس طرح سے خالص کریں گے کہ جس طرح انبیاء و مخلصین کو پاک و خالص کیا  جاتا ہے اور اس کی مٹی میں اہل کفر کی مٹی سے ملئے گئے اجناس دور اور پاک ہو جائیں گے ۔ اور اس کے قلب کو دھو کر اس کے سینہ کو چاک کیا جائے گا اور اسے ایمان سے بھر دیا جائے گا اور وہ خدا سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ تمام قلبی اور جسمانی ملاوٹوں سے پاک اور منزہ ہو جائے گا اور اس کے لئے اس کے اہل خانہ اور ایک ہزار برادرانِ ایمانی کی شفاعت مقرر کی جائے گی ، جبرئیل ، ملک الموت اور تمام فرشتے اس کی نماز جنازہ کی سرپرستی کریں گے اور بہشت سے اس کے لئے کفن اور حنوط لے کر آئیں گے اور اس کی قبر کو وسعت دے کر اس کی قبر میں چراغ جلائے جائیں گے اور اس کے لئے جنت میں ایک دروازہ کھول دیا جائے گا ۔ فرشتے اس کے لئے جنت سے تازہ اشیاء اور تحائف لے کر آئیں گے  اور پھر اٹھارہ دن کے بعد اسے حظیرۃ القدس (بہشت) میں اٹھایا جائے گا اور وہاں وہ اولیاء خدا کے ساتھ رہے گا ۔ اور جب صور پھونکی جائے کہ جس کی وجہ سے کوئی چیز باقی نہیں رہے اور جب دوسری صور پھونکی جائے گی تو اسے قبر سے باہر لایا جائے گا اور یہ وہ پہلا شخص ہو گا ، جس سے رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) ، امیر المؤمنین (علیہ السلام) اور اوصیاء (علیہم السلام ) مصافحہ کریں گے اور اسے بشارت دیتے ہوئے کہیں گے : ہمارے ساتھ رہو اور پھر اسے حوض کوثر کے پاس لائیں گے اور وہ اس سے سیراب ہو گا اور جسے چاہے گا سیراب کرے گا ۔

وہ شخص (راوی) کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا : جس شخص کو آپ کی زیارت کی وجہ سے قید کر دیا جائے تو  اس کے لئے کیا اجر و ثواب ہے ؟

آپ نے فرمایا : وہ جتنے دن بھی قید میں رہا اور غمگین رہا ؛ اس کے ہر دن کے بدلے فرحت اور مسرت مدنظر رکھی جائے گی ، جو قیامت تک جاری رہے گی اور اگر اسے قید کرنے کے بعد ماریں تو اسے لگنے والی ہر ضربت کے مقابلے میں اسے ایک حور دی جائے گی اور اس کے جسم کو پہنچنے والے ہر درد کے مقابلے میں اسے ہزار ہزار نیکیاں دی جائیں گے اور اس کے ہزار ہزار گناہ بخش دیئے جائیں گے ، اور اس کے عوض ہزار ہزار درجے بلند ہوں گے اور پھر وہ حساب ختم ہونے تک رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کے رفقاء میں سے محسوب ہو گا ۔ اور پھر اس سے فرشتگانِ حاملین عرش مصافحہ کریں گے اور اس سے کہیں گے : تم جو چاہو،  مانگو ۔ پھر اسے مارنے والے کو حساب کے لئے حاضر کیا جائے گا اور اس سے کوئی سوال کئے بغیر اور اس کا حساب لئے بغیر ہی اسے اس کے بازؤں سے پکڑ کر ایک فرشتے کے سامنے پیش کیا جائے گا جو اسے حميم (جہنم کا گرم پانی ) اور غسلين (جہنمیوں کے بدن سے نکلنے والا گندہ خون اور پیپ) پلائے گا اور پھر وہ اسے آگ کے دہکتے ہوئے ٹکڑے پر رکھ کر کہیں گے : تم نے جس شخص کو مارا ہے ، اس فعل کے بدلے اب اس دائمی عذاب کا مزہ چکھو اور تم نے جس کو مارا تھا وہ خدا اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کا مہمان تھا اور جس کو مارا گیا تھا ( یعنی زائر حسین علیہ السلام ) ، اسے جہنم کے دروازے کے پاس لایا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا : جس نے تم کو مارا تھا ، اسے دیکھو اور اسے ملنے والی سزا کو مشاہدہ کرو ، کیا اب تمہارا دل ٹھنڈا ہوا ہے ؟ اسے تمہارے قصاص کی وجہ سے یہ عذاب ملا ہے ۔ پس وہ کہے گا : حمد خدا کے لئے ہے  جس نے میری اور اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی اولاد کی نصرت فرمائی ۔[1]

 


[1] ۔ كامل الزيارات: ۲۳۹ ح۲، بحار الأنوار : ۷۸/۱۰۱، المستدرك: ۱۰/۲۷۹ح ۲، صحیفۂ حسینیہ : ۶۲.

    ملاحظہ کریں : 185
    آج کے وزٹر : 38386
    کل کے وزٹر : 92670
    تمام وزٹر کی تعداد : 132713047
    تمام وزٹر کی تعداد : 91964501