حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا کے انعقاد میں ذوق و شوق

امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا کے انعقاد میں ذوق و شوق

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو کئی صدیاں گزر چکی ہیں لیکن اس کے باوجود اہل بیت علیہم السلام سے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے انعقاد کے بارے میں وارد ہونے والی روایات اور اسی طرح ان بزرگ ہستیوں سے عزاداری کی فضیلت کے بارے میں نقل ہونے والی روایات کی بنیاد پر  ہر سال محرم الحرام کے آتے ہی پوری دنیا میں لوگ بڑے ذوق و شوق سے مجالس عزا کا منعقد کرتے ہیں ۔

 امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا میں صرف دنیا بھر کے شیعہ ہی شریک نہیں ہوتے بلکہ بہت سے اہل سنت اور دوسرے ادیان و مذاہب کے پیروکار بھی اس مجالس میں شرکت کرتے ہیں اور حضرت امام حسین علیہ السلام سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں ۔

ان مجالس میں رونما ہونے والے معجزات اور ان میں پوری ہونے والی حاجتوں کی وجہ سے ان مجالس کے سلسلہ میں دنیا بھر کے لوگوں کی دلچسپی اور عقیدت میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ ہر سال ان مجالس میں اور زیادہ شوق سے شرکت کرتے ہیں ۔

ایران، عراق، پاکستان اور دیگر ممالک میں شائع ہونے والی کتابوں اور رسالوں میں اس بارے میں دلچسپ اور موثر گفتگو کی گئی ہے، جس سے لوگ ان  مجالس  میں مزید عقیدت ، احترام اور پرجوش انداز سے شریک ہوتے ہیں ۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کے مقام و مرتبہ ،  آپ کی عظمت اور واقعۂ کربلا کی اہمیت سے آگاہ ہونے  کی وجہ سے مجالس و محافل حسینی میں لوگوں کی شرکت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا میں شریک ہو کر مسلمان رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس بہت ہی اہم روایت پر عمل کرتے ہیں  کہ جسے شیعہ اور اہل سنت کے مشہور علماء نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا:

«إنّي تَارِکٌ فِيْكُم الثَّقْلَين كِتَابَ اللهِ وَعِتْرَتِي ».[1]

میں تم میں دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ؛  كتاب خدا (قرآن ) اور میری عترت (اہل بیت علیہم السلام ) ۔

جو لوگ خود کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی امت اور آپ کی سنت  اور احکامات کے پیروکار سمجھتے ہوں ، کیا وہ مسلمان علماء کے نزدیک اس متفقہ حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے عترت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور سبط پیغمبر  حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے غافل رہ سکتے ہیں ؟ اورکیا ایسا ممکن  ہے کہ وہ  آپ کی شہادت کی وجہ سے عزادار نہ ہوں ؟!

اس نکتہ کو مدنظر رکھتے ہوئے  کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صرف اپنے زمانے کے لئے ہی پیغمبر نہیں تھے ، بلکہ آپ تمام زمانوں اور تمام صدیوں کے لئے خدا کے پیغمبر ہیں ، اگرچہ آنحضرت کا ظاہری خطاب صرف اس زمانے کے لوگوں کے لئے تھا، لیکن اس سے تمام زمانوں اور تمام صدیوں کے لوگ مراد ہیں ۔

اس بنا پر  ہمیں خدا کی کتاب اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی عترت کا  احترام کرنا چاہئے  اور ان کے مقام و مرتبہ کو بلند کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔

یہ واضح سی بات ہے کہ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ایک طرح سے اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مقام و مرتبہ کی تجلیل و تکریم  اور عترت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دشمنوں سے دشمنی اور برائت کا اظہار ہے ۔

سرور شہیداں حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر دل و جان سے غمزدہ ہونے ، آپ کے مصائب پر گریہ کرنے  اور آنسو بہانے سے  دین کے دشمنوں کے خلاف ہماری قوت میں اضافہ ہوتا ہے ، اور یہ عزاداری ہمیں ولی دوراں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے پرچم کےزیر سایہ امام حسین علیہ السلام کے خون کا انتقام لینے کے لئے تیار کرتی ہے ۔

 شیعوں اور اہل سنت کے بزرگ علماء نے اپنی کتابوں میں ایک اور اہم روایت بھی نقل کی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے فرمایا :

’’من مات ولم يعرف امام زمانه مات ميتة جاهليّة‘‘ .[2]

 جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مر جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا ۔

ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ اس زمانے میں ہمارے امام حضرت مہدی حجت بن الحسن العسکری عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ہیں ، جن کا اسم گرامی بہت سی روایات میں بیان ہوا ہے،جنہیں شیعہ اور اہل سنت علماء نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ۔

ہم سید الشہداءامام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور آپ کے مصائب پر آنسو بہا کر نہ صرف آپ کی عظمت اور مقام و مرتبہ کی تجلیل و تکریم کرتے ہیں ، بلکہ خود کو منتقم آل محمد حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے زیر پرچم  امام حسین علیہ السلام  کے خون کا  انتقام لینے اور خود کو قربان کرنے کے لئے بھی تیار کرتے ہیں ۔

یوسف زہراءحضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی آفاقی حکومت کے زمانے میں دین کے دشمنوں سے انتقام لیا جائے گا اور دنیا عدل و انصاف  سے سرشار ہو جائے گی ۔اس زمانے میں انسان ارتقاء اور تکامل  کی اوج  پر پہنچ جائے گا اور اس کی تمام عظیم توانائیاں آشکار ہو  جائیں گی۔ہم جلد ہی  اس پرشکوہ  دن کے آنے کی  امید کرتے ہیں ۔

* * *

ہمارے مذکورہ بیان کی رو سے دنیا بھر کے شیعہ امام حسین علیہ السلام کے لئے عزاداری کرتے ہیں  اور کبھی دوسرے ادیان و مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد  بھی ان مجالس عزا  میں شرکت کرتے ہیں ۔

لوگوں نے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا کے جن عجیب اثرات اور معجزات کا خود مشاہدہ  کیا ہے،اس قدر زیادہ ہیں کہ کبھی دوسرے ادیان کے پیروکار ، جیسے ہندو اور زرتشتی وغیرہ بذات خود امام حسین علیہ السلام کی مجالس اور عزاداری کا انعقاد کرتے ہیں اور ان میں شریک ہوتے ہیں ۔

 


[1]۔ بحارالانوار:۲/ ۱۰۰ .

[2] ۔ معجم احاديث الامام المهدى علیه السلام:۳/۴۹۵.

    ملاحظہ کریں : 155
    آج کے وزٹر : 9187
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132862192
    تمام وزٹر کی تعداد : 92039183