حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
حضرت عباس علیہ السلام کے خطاب سے یزید کے لشکر کا گریہ کرنا

حضرت عباس علیہ السلام کے خطاب سے یزید کے لشکر کا گریہ کرنا

علمدارِ کربلا حضرت عباس علیہ السلام نے عاشورا کے دن منافقین سے جنگ کرنے کے لئے  حضرت امام حسین علیہ السلام سے میدان میں جانے کی اجازت طلب کی ۔

امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : اب جب کہ تم میدان میں جانے کا ارادہ رکھتے ہو تو بچوں کے لئے کچھ پانی کا انتظام کر دو ...۔

حضرت عباس علیہ السلام گھوڑے پر سوار ہو کر قوم اشقیاء کی جانب روانہ ہوئے اور میدان کے درمیان پہنچ کر کھڑے ہو گئے اور آپ  نے  اس قوم جفاکار سے خطاب  کرتے ہوئے فرمایا:اے پسر سعد ! یہ حسین (علیہ السلام) ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیٹی کے بیٹے(نواسہ) ہیں ، تم نے ان کے ساتھیوں ، بھائیوں اور ان کے چچا زاد بھائیوں کو قتل کر دیا ہے ، اور وہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ تنہا ہیں ، اور  اب وہ سب پیاسے ہیں ، پیاس کی شدت سے ان کے دل پھٹ رہے ہیں ، پس انہیں تھوڑا پانی دے دو ، کیونکہ ان کے بچے مرنے  کے قریب ہیں ۔ وہ اس سب کے باوجود کہہ رہے ہیں کہ مجھے روم یا ہندوستان کی طرف جانے دو  تا کہ میں حجاز تمہارے لئے خالی چھوڑ دوں اور میں تمہارے ساتھ وعدہ کرتا ہوں کہ قیامت کے دن خدا کے نزدیک تمہارے لئے کوئی مخاصمہ نہیں کروں تا کہ خدا جو چاہے انجام دے ۔

جب حضرت عباس علیہ السلام نے اپنے بھائی کا پیغام ان تک پہنچا دیا تو کچھ لوگ خاموش ہو گئے اور انہوں نے کوئی جواب نہ دیا ، ان میں سے کچھ لوگ بیٹھ کر رونے لگے ۔

اس دوران شمر (اس پر خدا کی لعنت ہو ) اور شبث بن ربعی ، حضرت عباس علیہ السلام کے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ اپنے بھائی سے کہو : اگر تمام روئے زمین پر پانی ہو اور اس پر ہمارا اختیار ہو تو ہم تمہیں پانی کا ایک قطرہ  بھی نہیں پلائیں گے ، مگر یہ کہ تم یزید کی بیعت کر لو ۔ [1]، [2]

 


[1] ۔ تاریخ امام حسین علیه السلام: ۴ / ۲۳۹ .

[2] ۔ فهمز جواده نحو القوم حتّى توسّط الميدان، فوقف وقال: يابن سعد! هذا الحسين بن‏ بنت رسول الله صلّی الله علیه وآله إنّكم قتلتم أصحابه و إخوته، و بني عمّه،و بقي فريدا مع أولاده ‏وعياله وهم عطاش قد أحرق الظّمأ قلوبهم،  فاسقوهم شربة من الماء، لأنّ أطفاله وعياله ‏وصلّوا إلى الهلاك، وهو مع ذلك يقول: دعوني أخرج إلى طرف الرّوم، أو الهند وأخلي ‏لكم الحجاز، وأشرط لكم أنّ غدا في القيامة لا أخاصمكم عندالله حتّى يفعل الله بكم مايريد. فلمّا أوصل العبّاس إليهم الكلام عن أخيه، فمنهم من سكت و لم يردّ جوابا، ومنهم من جلس يبكي. فخرج الشّمر (لعنه الله) وشبث بن ربعيّ، فجاءا نحو العبّاس ‏وقالا: قل لأخيك لو كان كلّ وجه الأرض ماء وهو تحت أيدينا، ما أسقيناكم منه قطرة إلّا أن تدخلوا في بيعة يزيد. (موسوعة الامام الحسين علیه السلام : ۴ / ۲۳۹ ).

    ملاحظہ کریں : 162
    آج کے وزٹر : 66980
    کل کے وزٹر : 92670
    تمام وزٹر کی تعداد : 132770115
    تمام وزٹر کی تعداد : 91993094