حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
اسلام کو نیست و نابود کے لئے یہودیوں کی ایک اور سازش

اسلام کونیست و نابود کرنے کے لئے یہودیوں کی ایک اور سازش

افسوس! صد افسوس ! پیغمبر اکرمؐ کی احادیث کو تدوین کرنے سے منع کرنے کا سلسلہ یہاں ہی ختم نہیں ہوا ،بلکہ یہودیوں نے اپنے ظاہری اور مخفی ہتھکنڈوں کے ذریعہ  رسول خداؐ کی اب تک باقی بچ جانے والی حدیثوں کو جھٹلایا اور انہیں پیغمبرؐ کی رحلت کے بعد کی صدیوں میں جعلی اور من گھڑت  حدیثیں قرار دیا۔

یہودیوں کے کارندوں کا یہ دعویٰ مسلمانوں کا رسول اکرم ؐ کے فرموات سے روگردانی کرنے کا باعث بنا ۔

اب اس رپورٹ پرمکمل غور کریں:

کچھ عرصہ پہلے ایک ہنگری نژادیہودی محقق ’’ایگناز گلدزیہر‘‘(Ignaz Gold Ziher ) نے’’Muhammedanische Studien‘‘  کے نام سے اپنی کتاب کی دوسری جلد لکھی اور اس میں ایسی اسلامی روایات و احادیث کا تجزیہ کیا جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ کلام، عقائد اور پیغمبر اکرم ؐ کےشخصی کردار کے بارے میں ہیں۔وہ معتقد ہیں کہ مطلق طور پر ان  احادیث کا پیغمبرؐ کی حیات میں کوئی بنیادی کردار نہیں ہے بلکہ یہ روایات زیادہ سے زیادہ یہ آٹھویں اور نویں صدی عیسوی میں وجود میں آئیں جواسلام کی وسعت کے زمانے میں پیش آنے والے  مسائل کی عکاسی کرتی ہیں ،یعنی پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے ایک صدی یا اس سے بھی زیادہ عرصے کے بعد یہ روایات گھڑی گئیں ۔

’’گلدزیہر‘‘کے نظریہ کی بناء پر جب بھی مسلمانوں کے درمیان کوئی سیاسی، مذہبی یا حقوقی اختلاف رونما ہوتا تھا تو اس سے کئی حدیثیں معرض وجود میں آجاتیں اور طرفین اپنے عقائد کا دفاع کرنے کے لئے پیغمبر اکرم ؐسے نسبت دی جانے والی احادیث کا دامن تھامتے تھے۔ انہوں نے اپنی تحقیق میں کچھ اسناد کا تجزیہ کیا اور بنی امیہ کے طرفداروں اور ان کے مخالفوں کے نظریات کا جائزہ لیا۔

    ملاحظہ کریں : 1976
    آج کے وزٹر : 0
    کل کے وزٹر : 116051
    تمام وزٹر کی تعداد : 134053686
    تمام وزٹر کی تعداد : 92688044