حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
جوشخص امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کیلئے دعا کرے

 

جوشخص امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کیلئے دعا کرے

 

تو آنحضرت کی دعا بھی اس کے شامل حال ہوگی

کتاب''مکیال المکارم''کے مؤلف کہتے ہیں:حضرت امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے لئے دعا کا فائدہ یہ ہے کہ آنحضرت(عج) کی دعا بھی ہمارے شامل حال ہوگی اس مطلب پر اس سے قطع نظرکہ یہ نیکی اور احسان کا تقاضا ہے اور اس مسئلہ میں حضرت تمام دیگرانسانوں سے شائستہ ہیں خو د حضرت کا قول دلیل ہے جو ''مہج الدعوات '' میں نقل کی گئی دعا میں موجودہے آنحضرت پروردگار عالم سے اپنے ظہور میں تعجیل کیلئے عرض کرنے کے بعد اس طرح گویا ہیں:

''وَاجْعَلْ مَنْ یَتْبَعُنِی لِنُصْرَةِِ دِیْنِکَ مُؤَیَّدِینَ وَفِی سَبِیْلِکَ مُجَاھِدِینَ، وَعَلٰی مَنْ أَرٰادَنِی وَأَرٰادَھُمْ بِسُوئٍ مَنْصُوْرِینَ…''

اس وقت جب مجھے ظہور کی اجازت دے تواپنے لشکریوں سے میری مدد فرما، جوتیرے دین کی نصرت میں میری پیروی کرتا ہے اس کی حمایت فرمایا، اسے اپنی راہ میں جہاد کرنیوالوں میں قرار دے ،اور ہماری نسبت برا قصد رکھنے والے افراد پرغلبہ عطا فرما۔

بلا شبہ آنحضرت اوران کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا آنحضرت کی پیروی اور نصرت ہے اور چونکہ دین اور حضرت امام عصرعجل اللہ فرجہ الشریف کی نصرت کی ایک قسم زبان سے نصرت ہے اس لئے آنحضرت (عج)کے لئے دعا،زبانی نصرت ہے۔

اس مطلب پر دوسری دلیل یہ آیت کریمہ ہے

َاذ احُیّیتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیّوا بِاَ حْسَنَ مِنْھٰا اَوْ رُدُّوْہَا،

جب مورد تحیت واقع ہوتواس سے بہتر تحیت سے جواب دو یاکم ازکم اسی طرح جواب دو،

اس کی تفسیر میں علی ابن ابراہیم قمی کہتے ہیں :یہاں پر تحیت سے مراد سلام اور نیک اعمال ہیں ۔

واضح ہے کہ دعا احسان و نیکی کی سب سے بہتر قسم ہے اس لئے کہ اگر مومن اپنے مولاکے لئے نہایت خلوص کے ساتھ دعا کرے ،تو اس کا مولابھی  اپنی خالص دعا سے اس کی تلافی کرے گا۔

اور یہ واضح سی بات ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی دعا ہر بھلائی کی کلید اور ہر نقصان وضرر کونابود کرنے کا وسیلہ ہے ہمارے اس قول پر گواہ وہ روایت ہے جسے مرحوم راوندی نے ''الخرائج ''میں نقل کیاہے :وہ کہتے ہیں

اہل اصفہان کے ایک گروہ (جس میں ابو عباس 'احمد بن نصر اور ابو جعفر بن محمد بن علویہ بھی ہیں )نے نقل کیا ہے اصفہان میں ایک شیعہ شخص جس کا نام عبدالرحمن تھا اس سے پوچھاکیا وجہ ہے کہ تم نے امام علی النقی علیہ السلام کی امامت قبول کی اور اپنے زمانہ کے کسی اور فرد کے پیچھے نہ گئے؟

اس نے جواب دیا:ہم نے آپ سے کچھ ایسی چیزیں دیکھیںجس نے آپ کی امامت کو ہم پرلازم کردیا، میں فقیر آدمی تھا لیکن جرأت منداور قادرالکلام تھایہی وجہ ہے ایک سال اہل اصفہان نے ہمیںمنتخب کیا تاکہ ایک گروہ کیساتھ انصاف کے لئے متوکل کے دربار میں جائوں۔

ہم سب بغدادپہنچے اورابھی دربار کے باہرتھے کہ پتہ چلاامام علی النقی علیہ السلام کوحاضر کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور حضرت  کو لایا جارہا ہے ،  ہم نے حاضرین میںسے ایک شخص سے پوچھا :  یہ کون ہے جسے لایاجارہا ہے؟اس نے جواب دیا : یہ علوی اور رافضیوں کے امام ہیںپھر کہنے لگا مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ متوکل انھیں قتل کرنا چاہتا ہے۔

ہم نے کہا :  اس وقت تک ہلونگا نہیں جب تک انھیں دیکھ نہ لوں کہ آپ کیسے آدمی ہیں ؟

اس کا بیان ہے : ہم نے حضرت کو دیکھا کہ ایک گھوڑے پر سوار ہوکر تشریف لائے اور لوگ دونوں طرف صف باندھے آپ کو دیکھ رہے تھے اور جب میری آنکھیں ان کے جمال انور پر پڑیں توان کی محبت میرے دل میں پیدا ہوگئی اور میں نے دل ہی ول میں آپ کے لئے دعا کرنی شروع کردی کہ پروردگارا متوکل کے شر کو آپ سے دور فرما حضرت لوگوں کے درمیان چل رہے تھے اور اپنے گھوڑے کی گردن کے بال پر نظریں جمائے ہوئے تھے .نہ د ا  ہنی طرف دیکھتے تھے نہ بائیں طرف اور میں بھی دل میں حضرت کے لئے دعا کئے جارہا تھا ۔

جب ہمارے نزدیک پہنچے تو ہماری طرف نگاہ کی اور فرمایا

        ''استجاب اللہ دعاک وطوّل عمرک وکثّر مالک وولدک ''

        خدا تمہاری دعا مستجاب کرے طول عمر دے اور مال واولاد میں کثرت عطا کرے.

آپ کی ہیبت اور وقار سے میرا بدن کانپنے لگا اور اپنے دوستوں کے درمیان زمین پر گرپڑا انھوںنے پوچھا کیا ہوا ؟میں نے کہا ٹھیک ہوں اوراس واقعہ کو کسی سے نقل نہ کیا ۔

اس کے بعد اصفہان واپس آگیا حضرت کی دعا کی وجہ سے پروردگار عالم نے مال و ثروت کے دروازے ہمارے لئے کھول دیے ،یہاں تک کہ اگر آج اپنے گھر کا دروازہ بند کردوں تو جو سامان گھر کے اندر ہے اس کی قیمت ہزاروں درہم کے برابر ہوگی اور یہ ان اموال کے علاوہ ہے جو گھر کے باہر ہیںپروردگارعالم نے آپ کی دعا کی بنا پر ہمیں دس فرزند عطا کئے۔

اب جب کہ میری ستر سال سے کچھ اوپر ہوچکی ہے میں اس بلند مرتبہ شخص کی امامت کا معتقد ہوں جس نے ہمارے ضمیر کے متعلق ہمیں خبر دی اور ہمارے حق میں دعا ے خیر فرمائی ۔

توجہ چاہوںگا ہمارے سید و سردار حضرت امام ہادی  علیہ السلا م نے اس شخص کے احسان کا بدلہ کس طرح چکایا؟ اس کے لئے دعا کی جبکہ وہ مومنین میںسے نہ تھا ۔

کیا آپ خیال کرتے ہیں اگر آپ ہمارے مولا صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے لئے دعا کریں تو آنحضرت (عج)آپ کو اپنی دعا ء خیر میں یاد نہ کریں گے ؟جبکہ آپ مومن بھی ہیں ۔

نہیں! ہرگز ایسا نہیں ہے ۔اس وحدہ لاشریک کی قسم جس نے جن و انس کو پیدا کیا حضرت حتی ان مومنین کے لئے بھی جو اس امر سے غافل ہیں دعا کرتے ہیں اس لئے کہ وہ صاحب الزمانعجل اللہ فرجہ الشریف ہیںبطور تائید اس جگہ آپ سے ایک خواب عرض کروں گاجسے میرے بہترین و نیک دوست نے نقل کیا وہ خواب میں حضرت کی زیارت سے مشرف ہوئے ، اور حضرت نے ان سے فرمایا

''انی ادعو لکل مؤمن یدعولی بعد ذکر مصائب سید الشھداء فی مجالس العزائ''٢

        ہر وہ مومن جو مجلس سید الشہداء میں مصائب کے ذکر کے بعد ہمارے لئے دعا کرے میں اس کے لئے دعا کرتا ہوں۔

        پروردگارعالم سے اس امر میںتوفیق کے لئے دعا گو ہوں اس لئے کہ وہ دعائوں کو سننے والاہے ۔

  

..............................حوالہ جات................................

١۔سورہ نساء آیت ٨٦

٢۔مکیال المکارم:٣٣٣١  

 

 

منبع:ویب ساٹ مناجات،جامع اسلامی کی ویب سائٹ میں کتاب''صحیفۂ مہدیہ ''کے صفحہ ٥٦ سے نقل کیا گیا۔

 

 

ملاحظہ کریں : 2748
آج کے وزٹر : 59152
کل کے وزٹر : 98667
تمام وزٹر کی تعداد : 133939889
تمام وزٹر کی تعداد : 92631145