حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
جنگ خندق (احزاب)

جنگ خندق (احزاب)

***********************************

۱۷ شوال جنگ خندق ، احزاب (سنہ ۵ ہجری)

***********************************

رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کی اکثر و بیشتر فتوحات حضرت على بن ابى طالب عليہما السلام کے دستِ باکفایت سے انجام پائیں؛ جیسے بدر، فتح خيبر، حنين، احد، خندق وغیرہ ...

اگر یہ فتوحات ( جو اسلام کی بنیاد و اساس ہیں ) نہ ہوتیں تو پھر اسلام کی بھی کوئی خبر نہ ہوتی اور نہ ہی  کسی ایمان کا کوئی وجود ہوتا۔ اس بات کی دلیل رسول خدا صلى الله عليه و آله و سلم کا وہ  فرمان ہے کہ جو آپ نے حضرت علىّ بن ابى طالب عليه السلام جنگ‏ احزاب‏ (خندق) میں «عمرو بن عبدود» کے مقابلہ میں جاتے وقت ارشاد فرمایا:

اب کل ایمان، کل کفر کے مقابلہ میں گیا ہے؛  بارالٰہا: اگر تو چاہتا ہے کہ پرستش و عبادت نہ ہو تو پرستش نہیں ہو گی ( اور اگر تو چاہتا ہے پرستش و عبادت ہو تو علی کو کامیاب فرما)

اس کے یہ معنى ہیں کہ اگر على عليه السلام قتل ہو جائیں تو مشرکین میں مجھے قتل کرنے کی جرأت بھی پیدا ہو جائے گی اور پھر وہ تمام مسلمانوں کو بھی قتل کر دیں گے اور یوں اسلام و ایمان باقی نہیں رہے گا۔

اسی طرح آپ نے فرمایا:

ضربة عليّ يوم الخندق أفضل من عبادة الثقلين. (1)

خندق کے دن علی علیہ السلام کی ضربت جنّ و انس کی عبادت سے افضل ہے۔

اس بناء پر یہ کہنا صحیح ہے کہ: اسلام کا وجود محمّد صلى الله عليه و آله و سلم کی وجہ سے ہے اور اس کی بقاء اور دوام حضرت على عليه السلام کی وجہ سے  ہے ؛ پس اسلام کی بقاء اور دوام کی فضیلت خداوند متعال اور حضرت على عليه السلام کی وجہ سے ہے۔


(1). نهاية المعقول فخر رازى: 104، مستدرك حاكم: 3/ 32، تاريخ بغداد: 3/ 19، تلخيص المستدرك ذهبى: 3/ 32، اوجه المطالب: 481، إحقاق الحقّ: 6/ 4، و ج 16/ 402.

 

منبع: یہ ہے راہ حق: ص 65

 

 

ملاحظہ کریں : 1151
آج کے وزٹر : 17460
کل کے وزٹر : 57650
تمام وزٹر کی تعداد : 130296476
تمام وزٹر کی تعداد : 90346104