حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
دعا ئے علوی مصری کا واقعہ

 دعا ئے علوی مصری کا واقعہ

جلیل القدر سید بن طاؤس  ’’مہج الدعوات‘‘میں فرماتے ہیں:

میں نے دعائے علوی مصری کو ایک قدیم نسخہ میں دیکھا جس کے مؤلف نے اپنا تعارف حسین بن علی بن ہند کے نام سے کروایاہے اور جنہوں نے یہ کتاب شوال ٣٩٦ ھ میں تحریر کی ۔مؤلف نے دعا کی سند کو یوں بیان کیا ہے:یہ وہ دعا ہے جسے ہمارے آقا و مولا حضرت امام منتظر عجل اللہ فرجہ الشریف نے اپنے شیعوں میں سے ایک شخص کوخواب میں تعلیم فرمائی جو ظالم کے ہاتھوں ستایا ہوا تھا اور اس دعا کے سبب پروردگار عالم نے اس کے امور درست فرمائے اور اس کے دشمنوں کو نابود کیا۔

سید فرماتے ہیں:علوی مصری کے نام سے معروف یہ دعا ہر سخت ،دشوار اور اہم کام کے لئے پڑھی جاتی ہے۔

سید بن طاؤس اس دعا کو دو طریقوں سے ذکر کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ابو الحسن بن حماد بصری نے کہا:ابو عبداللہ حسین بن محمد علوی نے مجھے خبر دی کہ محمد بن علی علوی مصری کا بیان ہے:حاکم مصر کے پاس کسی نے میری شکایت کر دی جس کی وجہ سے میں سخت پریشانی اور غم میں مبتلا تھا اور کسی طرف سے کوئی راہ نجات دکھائی نہیں دے رہا تھا۔لہذا میں اپنے اجداد طاہرین علیہم السلام کی زیارت کے قصد سے عراق گیا اور ان کے حرم میں پناہ گزیں ہو گیا ۔میں پندرہ دن حائر حسینی کے جوار میں پناہ گزیں رہا اور شب و روز گریہ و زاری اور دعا و مناجات میں مشغول رہتااور ایک دن نیند اور بیداری کی درمیانی  حالت تھی کہ میں نے اپنے آقا و مولا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کو اپنے سامنے دیکھا اور انہوں نے مجھ

فرمایا:اے میرے بیٹے!کیا تم فلاں سے ڈر تے ہو؟

میں نے عرض کیا:جی ہاں!وہ میرے لئے اس کا کوئی اچھا ارادہ نہیں ہے اور میں نے اپنے مولا کے پاس پناہ لی ہے تا کہ میں ان سے اس کی شکایت کروں اوریہ مجھے اس کے شر سے نجات دلائیں۔

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے فرمایا:تم نے خدا ''جو تمہارا  اورتمہارے  اجداد کا پروردگار ہے''کو اس دعا کے ذریعہ کیوں نہیں پکارا جس دعا کو انبیاء علیہم السلام سخت مشکلات کے وقت پڑھتے تھے اور ان کی مشکلات ختم ہو جاتیں تھیں؟

میں نے عرض کیا:وہ کس طرح دعا کرتے تھے تا کہ میں بھی ویسے ہی دعا کروں؟

آپ نے فرمایا:شب جمعہ اٹھو اور غسل کرو،نماز شب پڑھو اور جب سجدہ شکر بجالاؤ تو دوزانو بیٹھ کر گریہ و زاری کے ساتھ یہ دعا پڑھو۔

محمد بن مصری کہتے ہیں: آنحضرت متواتر پانچ شب تشریف لائے اور انہوں نے یہ دعا تکرار فرمائی یہاں تک کہ مجھے یاد ہو گئی اور شب جمعہ ان کے آنے کا سلسلہ منقطع ہو گیا ۔میں اٹھا اور غسل کرنے کے بعد  اپنے کپڑے تبدیل کئے ،عطر لگایااور نماز شب پڑھنے کے بعد دو زانوں ہو کر بیٹھ گیا اور خدا کی بارگاہ میں وہ  دعاپڑھی۔

ہفتہ کی رات بھی آنحضرت  اسی طرحتشریف لائے جیسے گذشتہ راتوں میں تشریف لائے تھے اورمیری طرف رخ کر کے فرمایا:اے محمد! تمہاری دعا مستجاب ہو گئی اور تمہارا دشمن قتل ہو گیا،جیسے ہی تم نے دعا تمام کی ،پوردگار عالم نے اسے ہلاک کر دیا۔

محمد بن علی کہتے ہیں:جب صبح ہوئی تو مجھے کوئی پریشانی نہیں تھی سوائے یہ کہ میں اپنے اجداد علیہم السلام کو الوداع کہوں اور گھر چلا جاؤں۔میںگھر کے لئے روانہ ہوا اور ابھی کچھ راستہ ہی طے کیا تھا کہ میں نے اپنے بیٹوں کے ایک قاصد کو خط کے ساتھ دیکھا جس میں لکھا تھا:

آپ جس شخص سے ڈرتے تھے اس نے کچھ لوگوں کو مہمان بلایا اور ضیافت کے بعد مہمان اپنے گھر چلے گئے لیکن وہ اپنے نوکروں کے ساتھ وہیں سو گیا ۔

 صبح ہوئی تو اس سے کوئی حس و حرکت دکھائی نہ دی ِ جب اس کے سر سے لحاف اٹھایا تو دیکھا کہ اس کا سر تن سے جدا ہے اور اس سے خون جاری اور یہ واقعہ شب جمعہ پیش آیا ہے ،جتنا جلدی ہو گھر واپس آ جائیں۔جب میں گھر پہنچا تو میں نے اس واقعہ کے رونما ہونے کا وقت پوچھا تو معلوم ہوا یہ ٹھیک اسی وقت پیش آیا جب میں نے اس  دعا کو تمام کیا تھااور وہ دعا یہ ہے۔[1]

 

[1]۔ مہج الدعوات:٣٣٤،جنة المأوی:٢٢٧

ملاحظہ کریں : 316
آج کے وزٹر : 16554
کل کے وزٹر : 23197
تمام وزٹر کی تعداد : 128896782
تمام وزٹر کی تعداد : 89538373