حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
شام میں طاعون کا ایک واقعہ

شام میں طاعون کا ایک واقعہ

«ابن بطوطه» نے اپنے سفرنامه میں دمشق میں طاعون کی بہت بڑی وبا کا واقعہ بیان کیا ہے جو انہوں نے خود مشاہدہ کیا تھا جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بھی لوگوں کو مساجد میں جمع ہونے سے نہیں روکا گیا ، بلکہ انہیں اجتماعی دعا کرنے کے لئے مساجد میں آنے کی دعوت دی گئی ۔ وہ کہتے ہیں : 

«ربیع الثانی سنہ ۷۴۹ ہجری کے آخر میں جب طاعون کی وبا پھیلی تو میں دمشق میں تھا۔میں نے اس مسجد (دمشق کے جنوب میں دو میل کے فاصلے پر واقع مسجد الأقدام)کے احترام کے بارے اہل دمشق کا ایک حیرت انگیز واقعہ دیکھا ، جس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ سلطان ملك الامرا ارغون شاه کے نائب نے شہر میں منادی کو بھیجا کہ لوگ تین دن روزہ رکھیں ، کھانے پینے کی تمام دکانیں اور بازار بند رہیں ۔ دمشق میں اکثر لوگ بازار میں کھانا  کھاتے تھے۔ لوگوں نے مسلسل تین دن روزہ رکھا اور آخری دن جمعرات تھا۔ان کے وزراء ، سادات ، قضات ، فقہاء اور دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ جامع مسجد میں جمع ہو گئے ، یہاں تک کہ مسجد میں مزید لوگوں کے لئے آنے  کی گنجائش نہیں تھی ۔ لوگوں نے شب جمعہ نماز ، ذکر اور دعا میں بسر کی اور صبح کی نماز کے بعد امراء کے اتفاق سے پابرہنہ سر پر قرآن رکھے ہوئے مسجد سے باہر نکلے ۔ شہر میں چھوٹے ،بڑے ، بوڑھے اور بچے سب لوگ ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگے ۔ یہود و  نصاریٰ کے مرد اور خواتین نے تورات و انجیل کو ہاتھوں میں اٹھایا اور گریہ و زاری کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے اور مسجد الأقدام کی طرف روانہ ہو گئے ۔ ان سب لوگوں نے آدھے دن تک انبیاء اور آسمانی کتابوں کو اپنا شفیع قرار دیا اور وہ سب  خدا کی پناہ میں آئے ۔ پھر انہوں نے  اپنے شہر واپس جا کر نماز ادا کی ۔ اس عمل کے نتیجہ میں خدا نے اس شہر کے رہنے والوں پر بلا و مصیبت میں کمی کر دی ۔ دمشق میں روزانہ مرنے والوں کی تعداد دو ہزار تھی جب کہ قاہرہ اور مصر میں ہر دن مرنے والوں کی تعداد چوبیس  ہزار سے تجاوز کر چکی تھی »۔[1]

اس واقعہ سے یہ پتہ چلتاہے کہ وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی اس مہلک بیماری کے دوران شام کے حکمرانوں نے اگرچہ لوگوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب دینے کے مقصد سےعوامی کھانے کی دکانوں پر پابندیاں عائد کر دی تھی لیکن اس کے باجود انہوں نے مسجد میں جمع ہو کر لوگوں کے اجتماعی دعا کرنے پر پابندی عائد نہیں کی گئی تھی ۔ البتہ ابن بطوطہ کے آخری فقرے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان توسلات کے بعد بھی طاعون موجود تھا لیکن اس سے ہلاکتوں کی شدت میں کمی آ گئی تھی۔

اس واقعہ میں ایک اور قابل توجہ نکتہ وہ مسجد  ہے،جسے اس توسل کے لئے سب لوگوں نے منتخب کیا ۔«اَقدام» يعنى «قدم»، ابن بطوطہ کی سابقہ توضیحات و تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسجد کا یہ نام رکھنے کی وجہ وہاں پتھر پر موجود قدمگاہ ہے  ،  جسے لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قدموں کے نشان سمجھتے تھے۔اسی طرح وہ کہتے ہیں : «اسی مسجد میں ایک چھوٹا سا کمرہ ہے جس میں ایک پتھر کندہ ہے جس پر لکھا ہے کہ ایک صالح شخص نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو خواب میں دیکھا کہ اسی مقام پر میرے بھائی موسیٰ کی قبر ہے»۔ اس بنیاد پر  مسجد الاَقدام نہ صرف مسلمانوں کی توجہ کا مرکز تھی بلکہ یہ یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے بھی مقدس تھی۔اسی وجہ سے اس مقام پر اجتماعی دعا کا انعقاد کیا گیا تا کہ غیر مسلم بھی اس اجتماع میں شرکت کر سکیں  اورابن بطوطہ کے مطابق  اسی وجہ سے یہود و  نصاریٰ کی عورتیں اور  مرد تورات و انجیل کو ہاتھوں میں اٹھایا کرگریہ و زاری کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے اور مسجد الأقدام کی طرف روانہ ہو گئے ۔ ان سب لوگوں نے آدھے دن تک انبیاء اور آسمانی کتابوں کو اپنا شفیع قرار دیا اور خدا کی پناہ میں آئے۔ [2]

جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ سنہ ۷۴۹ ہجری میں شام اور  مصر وغیرہ میں طاعون کی بیماری کی وجہ سے لاتعداد لوگ لقمۂ اجل بن چکے تھے ، لیکن اس کے باوجود اس زمانے میں بھی لوگوں کو مسجد میں جانے یا ایک دوسرے سے ملنے سے نہیں ڈرایا گیا  بلکہ مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی آسمانی کتابوں قرآن، تورات اور انجیل  کا دامن تھاما  اور سب نے مل کر دعا اور مناجات کیں۔ ان کے اجتماع سے طاعون کی بیماری کے پھیلاؤ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ طاعون میں کمی واقع ہوئی ۔

یہ واضح سی بات ہے کہ اگر اس وقت کے حکمران لوگوں کو طاعون سے ڈراتے اور ان کے اجتماع پر پابندی عائد کر دیتے  تو اس سے نہ تو طاعون سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوتی بلکہ ان کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا۔ کیونکہ ڈر ، خوف اور  دہشت بیماری میں مبتلا ہونے کے اہم عوامل ہیں۔

 


[1] ۔ سفرنامه ابن بطوطه: ۱ / ۱۵۴ .

[2] ۔ كرونا در دايره پرسمان: ۲۴۴.

ملاحظہ کریں : 153
آج کے وزٹر : 389
کل کے وزٹر : 23197
تمام وزٹر کی تعداد : 128864460
تمام وزٹر کی تعداد : 89522208