حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
امام حسین علیہ السلام کے لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ضجہ و گریہ

امام حسین علیہ السلام کے لئے 

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کا ضجہ و گریہ

۲ ۔ عزاداری میں ایک اور اہم نکتہ«ضجہ و گریہ» ہے ۔ ضجہ کے معنی امام حسین علیہ السلام کے لئے عزاداری میں آہ  و بکاء کرنا ہے اور یہ عزاداری کی اہم اقسام میں سے ایک ہے۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ جن مجالس میں آہ و بکاء ہو اور عام لوگ خالصانہ طور سے گریہ اور آہ و بکاء کریں تو  اہل بیت علیہم السلام اس مجلس کی طرف خاص توجہ کرتے ہیں اور اس مجلس میں تشریف لاتے ہیں۔ اہل بیت علیہم السلام کی مجلس میں حاضری سے ایک خاص کیفیت پیدا ہو  جاتی ہے ، اگرچہ ان مجالس میں شرکت کرنے والے عام افراد اس حقیقت سے واقف نہیں ہوتے ہیں ۔

اس لئے اگر کسی مجلس میں غیرمعمولی  حالت پیدا ہو جائے تو ہمیں اس کے بارے میں یا ان مجالس میں آہ و بکاء اور ضجہ کرنے والوں کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہئے  اور ان کے طرز عمل پر تنقید نہیں کرنی چاہئے ہیں، کیونکہ نہ تو ہم ان مجالس کے صاحب ہیں اور نہ ہی ہم صاحبِ عزا ہیں ، اور نہ ہی ہم ان مجالس کے حقیقی اور باطنی حالات کو دیکھ سکتے ہیں، اس بناء پر ہمیں کسی بھی ایسے شخص پر تنقید نہیں کرنی چاہئے جو بلند آواز سے آہ و بکاء اور گریہ کر رہا ہو۔

اس بارے میں ہم مرحوم علامہ مداح سے منقول ایک بہترین واقعہ نقل کرتے ہیں ۔

وہ کہتے ہیں : تہران میں مرحوم حاج مرزا ابو القاسم عطّار کے گھر  مجلس میں کچھ عزاداروں کی عجیب حالت ہوتی اور  بلند آواز  سے گریہ کرکے خود کو ہلکان کرتے تھے ۔

حاج شيخ مرتضى زاهد، حاج شيخ مهدى ‏معزّالدّوله‏ ، حاج مقدّس، حاج سيد مهدى كشفى، حاج ملاّ آقاجان زنجانى اور حاج شيخ ابراهيم خراسانى جیسی شخصیات بھی اس مجلس میں شریک ہوتی تھیں۔ یہ کوئی تشریفاتی مجلس نہیں تھی جس میں یہ دیکھا جاتا کہ کون آیا ہے اور کون چلا گیا ہے ۔

مسجد ظہر الاسلام کے امام جماعت مرحوم حجّة الاسلام و المسلمين حاج شيخ يحيى طالقانى نقل كرتے ہیں: ایک دن میں بھی وہاں مجلس کے لئے گیا  اور اس وقت حاج ملاّ آقاجان منبر افروز تھے ۔ وہ اپنی عادت کے مطابق آنکھیں بند کر کے  مصائب پڑھتے تھے اور سامعین ان سے بے حد متأثر ہو کر شدت  سےگریہ کرتے تھے ۔ میں نے دل ہی دل میں سوچا کہ یہ عام  انسانوں کی طرح گریہ کیوں نہیں کرتے ؟ حاج ملاّ آقاجان نے اسی حالت میں آنکھیں بند کئے ہوئے اچانک سے کہا :  کہاں چلے گئے ہو ؟! کیا تم نہیں دیکھ رہے کہ  خود امام یہاں تشریف لائے فرما ہیں ؟!

میں بہت پشیمان ہوا اور بے اختیار ہو کر کہا : استغفر الله! استغفر الله! حاج ملاّ آقاجان نے کہا : اچھا ہوا کہ تم نے کم سے کم استغفار تو کی اور اپنی جگہ واپس آ گئے ![1]

ہمارے اس مذکورہ بیان کی یہ وجہ تھی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے اطراف میں رہنے والے افراد امام حسین علیہ السلام کے لئے آہ و بکاء اور ضجہ کیا کرتے تھے ۔ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے لئے بلند آواز سے گریہ کرنا اور آہ و بکاء کرنا عزاداری کی ایک اہم قسم ہے ۔ 

 


[1] ۔ خاطرات شصت سال خدمت گذارى در آستان اهل بيت ‏عليهم السلام:۶۹.

ملاحظہ کریں : 149
آج کے وزٹر : 2198
کل کے وزٹر : 23197
تمام وزٹر کی تعداد : 128868079
تمام وزٹر کی تعداد : 89524018