حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) جناب اویس قرنی کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی اورجنگ صفین میں آپ کی شرکت

(1)

جناب اویس قرنی کے بارے میں رسول اکرمۖ کی پیشنگوئی

اورجنگ صفین میں آپ کی شرکت

جناب اویس قرانی کا شمار زاہدوں اور بزرگ تابعین میں سے ہوتا ہے کہ جنہوں نے جنگ صفین میں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ہم رکاب جنگ کی۔

عبدالرحمن سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے :جنگ صفین میں شام کے لشکر میں سے ایک شخص باہر آیا اور اس نے عراق کے لشکر کی طرف رخ کر کے کہا:کیا اویس قرنی تم لوگوں میں ہیں؟

ہم نے اس سے کہا:ہاں۔

شامی شخص نے کہا:میں نے رسول خداۖ سے سنا تھاکہ آپ نے فرمایا:

''خیر التابعین اویس القرن''

بہترین تابعی اویس قرنی ہیں۔

وہ یہ کہہ کر شام کے لشکر سے خارج ہو گیا اور ہمارے پاس آ کر ہم سے ملحق ہو گیا۔

اصبغ بن نباتہ سے روایت ہوئی ہے کہ انہوں نے کہا:میں صفین میں  امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھ تھا کہ ننانوے افراد نے آنحضرت کی بیعت کی اور آنحضرت نے فرمایا:

سوواںشخص کہاں ہے؟کہ رسول خداۖ نے مجھے خبر دی تھی کہ اس دن سو افرادمیری بیعت کریں گے؟

اصبغ کہتے ہیں:اسی وقت ایک شخص آگے آیا کہ جس نے دو اونیلباس زیب تن ہوئے تھے اور دو تلواریں حمائل ہوئیں تھیں،اس نے کہا:اپنا ہاتھ آگے بڑھائیں تا کہ آپ کی بیعت کروں۔

 امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا:کس لئے میری بیعت کرنا چاہتے ہو؟

اس نے عرض کیا:تا کہ میں اپنی جان آپ پر قربان کر سکوں۔

فرمایا:تم کون ہو؟عرض کیا:میں اویس قرنی ہوں۔

اس کے بعد انہوںنے آنحضرت کی بیعت کی اور آنحضرت کے سامنے اس طرح سے جنگ کی کہ آخر کار شہید ہو گئے اور ان کا جنازہ پیادوں کے درمیان ملا۔

''مناقب ابن شہر آشوب''میں ہے کہ :انہوں ے دو تلواریں حمائل ہوئیں تھیں اور وہ دشمن  پر پتھر پھینکنے کے لئے فلاخنی(غلیل کی طرح کا آلہ) بھی ساتھ لائے تھے۔

''حلیة الأولیائ''میں بھی اصبغ سے روایت ہوا ہے:اویس قرنی رسول اکرمۖ کے پاس نہیںآئے ، اس کی وجہ ان کی اپنی ماں سے اطاعت تھی۔اویس کی روش یہ تھی کہ جب شام ہوتی تو وہ کہتے :آج رات رکوع کی رات ہے اور پھر صبح تک رکوع کرتے اور جب رات ہوتی تو اس دن کی خوراک اور پوشاک میں سے جو چیز بھی بچ جاتی ،وہ سب صدقہ دے دیتے تھے اور پھر کہتے تھے:

أللّٰھُمَّ مَنْ مٰاتَ جُوعاً فَلاٰ تُؤٰاخِذْنِی بِہِ، وَ مَنْ مٰاتَ عُرْیٰاناً فَلاٰ تُؤٰاخِذْنِْ

خدایا؛جو کوئی بھوکا مرجائے مجھے تو میرا اس سے مؤاخذہ نہ کرنا اور جو کوئی برہنہ مر جائے میرا اس سے بھی مؤاخذہ نہ کرنا۔

دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن رسول خداۖ نے اپنے اصحاب سے فرمایا:

أَبْشِرُوا بِرَجُلٍ مِنْ اُمَّتِ یُقٰالُ لَہُ:اُوَیْسُ الْقَرَنِْ؛فَاِنَّہُ یَشْفَعُ لِمِثْلِ رَبِیْعَةِ وَمُضَر۔

میں تمہیں اپنی امت کے ایک شخص کے بارے میں بشارت دیتا ہوں کہ جسے اویس قرنی کہتے ہیں۔اور جو (قیامت کے دن )ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں (بہت زیادہ آبادی والے قبائل) کی شفاعت کریں گے۔١

اس روایت کی بناء پر اویس قرنی جنگ صفین میں حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی خدمت میں تھے اور انہوں نے آنحضرت کی بیعت کی ہے۔لیکن ہم جو دوسری روایت نقل کر رہے ہیں،اس میں آپ نے جنگ صفین سے پہلے ہی کوفہ میں آنحضرت کی بیعت کی تھی۔

 


1) زندگانى اميرالمؤمنين‏ عليه السلام (سيّد هاشم رسولى محلاّتى): 559.

 

منبع: معاويه ج 1 ص324

 

ملاحظہ کریں : 971
آج کے وزٹر : 5646
کل کے وزٹر : 72005
تمام وزٹر کی تعداد : 129160426
تمام وزٹر کی تعداد : 89675875