حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
١۔ باطنی تطہیر

١۔ باطنی تطہیر

اب انسانی وجود کے نشیب و فراز میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی طرف توجہ فرمائیں ۔

اعتقادی مسائل میں سے ایک مسئلہ خصلت اور کیفیت اور پاک اور ناپاک خصلتوں کے ایک دوسرے کے ساتھ میل جول کا ہے ۔ اور روایات میں بھی ذکر ہوا ہے کہ (طینت) عادت، سرشت کا کیا مطلب و مقصود ہے چونکہعادتیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں اور کس طرح پاک ہو کر ایک  دوسرے سے جدا ہوتی ہیں ؟

اس مسئلہ کی تفصیل اس  مختصر کتاب میں مناسب و ممکن نہیں ہے اس وجہ سے ہم فقط اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں : زمانۂ ظہور کی خصوصیات میں سے ملاوٹ سے خصلتوں کی پاکی ، نفس اور ضمیر کا آلودگیوں سے پاک ہونا ہے جو وجود انسانی کے نشیب و فراز میں موجود ہیں ہم یہ کیوں کہتے ہیں کہ حضرت بقیة اللہ  کے زمانہ ٔ  ظہور میں لوگ کثافتوں اور آلودگیوں سے پاک ہو جائیں گے ؟

اس سوال کے جواب سے پہلے اس بات کی وضاحت کے لئے ایک داستان عرض ہے :

شیبہ بن عثمان ، حضور اکرم ۖکا شدید ترین دشمن  تھا ۔ اس کے دل میں آنحضرت ۖکے قتل کی آرزو تھی  اس نے جنگ حنین میں شرکت کی تاکہ حضور اکرمۖ  کو شہید کر دے جس وقت لوگ آنحضرتۖ کے اطراف سے ہٹ گئے اور نبی اکرم ۖتنہا رہ گئے یہ پچھلی جانب سے آنحضرت ۖ کے نزدیک پہنچا ، لیکن آگ کا ایک شعلہ اس کی طرف بڑھا اس طرح کہ اس کو تحمل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا ۔ اسی وجہ سے اپنا مقصد پورانہ کر سکا ۔

 نبی کریم  ۖ نے پیچھے مڑ کر اس کی طرف دیکھا اور فرمایا :

 شبیہ میرے نزدیک آجائو اس وقت حضور نبی اکرم ۖنے اپنا دست مبارک اس کے سینے پر رکھا اس کام کے اثر سے آنحضرت ۖ نے اس کے دل میں جگہ پیدا کر لی اس طرح کہ پیغمبر اکرم ۖاس کے نزدیک اس وقت سے محبوب ترین شخص ہو گئے اسی وقت اس نے نبی اکرم ۖکے حضور میں مخالفین سے اس طرح سے جنگ کی کہ اگر اسی حالت میں اس کا باپ بھی مقابلے میں آجاتا تو اس کو بھی حضور نبی کرم ۖ   کی

نصرت کی خاطر قتل کر دیتا ۔ ([1])

 آپ دیکھیں کس طرح پیغمبر اکرم  ۖ نے ایک نجس طینت اور آلودہ نفس انسان کو جو آپۖ کابد ترین دشمن  تھا ایک لمحے میں غلاظت و آلودگی سے نجات دے دی اس کو کفار کی صف سے نکال کر مومنین کے لشکر میں کھڑا کر دیا ۔

 پیغمبر اکرم  ۖ نے اپنے دست مبارک کو اس کے سینے پر پھیر نے کے ساتھ ہی اس کی عقل کو مکمل کر دیا  اور اس کی نا پسندیدہ طینت میں پیدا ہونے والی تبدیلی کی وجہ سے اس نے ضلالت اور گمراہی سے نجات حاصل کر لی ۔

 اس مقدمہ کے بیان کے بعد زمانۂ ظہور کی تشریح یوں ہوگی کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :

 ''اِذٰا قٰامَ قٰائِمُنٰا وَضَعَ یَدَہُ عَلٰی رُئُوْسِ الْعِبٰادِ ، فَجَمَعَ بِہِ عُقُوْلَھُمْ وَ اَکْمَلَ بِہِ اَخْلاٰقَھُمْ  ''  ([2])

 جس وقت ہمارا قائم قیام فرمائے گا اپنے ہاتھوں کو خدا کے بندوں کے سروں پہ رکھے گا پس اس عمل سے ان کی عقلوں کوجمع کر دیں گے اس کے سبب ان کی عقلی قوت کامل ہو جائے گی اور ان کے اخلاق کو مکمل کر دیں گے ۔

امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف اس عمل سے سے لوگوں کے باطن کو پاک کر دیں گے اور خدا کے تمام بندوں کو برائیوں سے نجات بخشیں گے ۔

 


[1]۔ سفینة البحار: ١ ٢٠٢مادہ حبب

[2]۔ بحار الانوار :ج۵۲ص۳۳٦

 

 

ملاحظہ کریں : 2334
آج کے وزٹر : 30321
کل کے وزٹر : 58421
تمام وزٹر کی تعداد : 129649001
تمام وزٹر کی تعداد : 90004338