حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
٢ ۔ زمانۂ ظہور میں عقلوں کا کامل ہونا

٢ ۔ زمانۂ ظہور میں عقلوں کا کامل ہونا

 مذکورہ روایت سے دو نہایت پرکشش نکات  سمجھ میں آتے ہیں ۔

١۔ حضرت بقیة اللہ عجل اللہ فرجہ الشریف اپنے ہاتھ کو نہ فقط اپنے اصحاب خاص کے سروں پر بلکہ تمام  بندگان خدا کے سروں پر پھریں گے یعنی وہ تمام  افراد جواس دن خدا کی بندگی کے قائل ہوں گے اگرچہ  جنگ میں آنحضرت کے اصحاب میں سے نہ بھی ہوں گے بوڑھے اور بچے سب اس عظیم نعمت کے مالک ہوں گے ۔

٢ ۔ سب لوگوں کی عقلیں پراکندگی اور انتشار سے نجات پائیں گی اور سب کے سب پوری طاقت کے ساتھ فکر و عقل کا مرکز جو غیر معمولی علم و ادراک کا سر چشمہ ہوجائیں گی۔ ان کی عقلی قوت کے کامل ہو جانے کا یہ معنی ہے کہ اگر چاہیں گے تو دماغ کی تمام تر قوتوں سے فائدہ حاصل کرسکیں گے ۔

جی ہاں!جس دن خدائی ہاتھ لوگوں کے سروں پر رکھا جائے گا ، غیبت کے دوران ستم  دیدہ انسانوں پر نوازش کی جائے گی اور وہ طاقتیں جو انسانی دماغ کے اندر پوشیدہ تھیں تکامل کے اثر سے تجلی اور ظہور کریں گی نیز عالی ترین علمی اور عملی مراحل کے کمال کے ساتھ یہ حیرت انگیز دور درک کریں گے اس لئے ہم دماغی قوت اور کمال عقل کے حیرت انگیز اثرات کی زیادہ سے زیادہ آشنائی اور پہچان پیدا کریں۔

 دماغ کی اس عظیم قدرت کی وضاحتیوں ہے کہ ہر انسان عادی یا غیر عادی طور پر اپنی پوری زندگی کے دوران اپنےدماغ کی ظرفیت کا ایک اربواں حصہ بھی کام میں نہیں لاتا ۔ اگر عام  افراد یا نابغہ  افراد کے دماغ کی ظرفیت اور توانائی کا ایک اربواں حصہ کام میں لایا جائے تو وہ فرق جو ان کے اور عام لوگوں کے درمیان دیکھنے میں آئے گا ، وہ ایک بہت بڑی حیران کن کیفیت ہوگی نہ ایک چھوٹی موٹی اور عام([1])  یعنی یہاں تک کہ نابغہ ( غیر عادی ) افراد جو فکر و عقل کی عجیب و غریب طاقت سے مالا مال ہیں ، وہ بھی فقط اپنے مغز کی کل طاقت کا ایک اربواں حصہ عمل میں لا سکتے ہیں ۔ لیکن کیسے ان کے دماغ  کے ایک اربویں  حصہ کی توانائی اور استفادہ دوسروں سے بہتر ہے ۔

 آج سے کئی سال پہلے کی بات ہے کہ اس زمانے کے ایک ریاضی دان نے ایک ایسے مسئلے کو عوام کے کانوں تک پہنچایا کہ جو بہت زیادہ زیر بحث تھا ۔ اس نے ایک تخمینہ لگایا کہ ایک انسانی مغز ( ایک وقت میں ) دس معلوماتی اکائیوں کی ذخیرہ اندوزی کر سکتا ہے اگر اس رقم کو سادہ زبان میں بیان کیا جائے تو یہ کہنا حقیقت سے دور نہیں ہوگا کہ ہم میں سے ہر ایک ماسکو میں موجودہ دنیا کی عظیم ترین لائبریری میں موجود کئی لاکھ جلد کتابیں جو تمام معلومات سے پر ہیں ، کو اپنے حافظہ میں رکھ سکتا ہے مندرجہ بالا باتیں اس طرح کے حساب میں جس کی تائید کی جا چکی ہے حیرت انگیز نظرآتی ہیں ۔  ([2])

 اب آپ توجہ فرمائیں کہ اس صورت میں جب مصلح جہان حضرت امام  مہدی  عجل اللہ فرجہ الشریف کے چمکتے ہوئے نور کی روشنی کے اثر سے انسانی مغز کی تمام قدرتیں اپنے تکامل کو پہنچ جائیں گی اور انسان اپنے مغز کی تمام تر قوت و طاقت سے نہ ایک اربویں حصے کی طاقت سے استفادہ کرے گا تو علم و تمدن پوری دنیا پرچھا جائے  گا اس وقت دنیا کا احاطہ کس طرح ہوگا ؟!

 جس زمانے میں انسان عقل کے تکامل کے اثر سے روح کی سوئی ہوئی قوتوں کو اجاگر کر لے گا اور انہیں  بیدار کرکے ان سے بہرہ مند اور مستفید ہوگا اس وقت وہ اپنے جسم کو اپنی روح کا تابع قرار دے کر قدرت روح حاصل کر سکتا ہے ۔

 یعنی اپنے مادی جسم کو توانائی اور امواج میں تبدیل کر سکتا ہے اور اس کام سے اپنے جسم کو مادیت اور جسمانیت کی حالت سے باہرنکال سکتا ہے ۔

 جس وقت انسان اس کام پر قادر ہو جاتا ہے تو اس وقت بہت سی کرامتیں جو اس کے اندر عام حالت میں موجود تھیں اس کے لئے ثابت ہو جائیں گی ۔

 زمانۂ غیبت میں بہت کم ایسے لوگ موجود ہیں جو طی الارض کی قدرت رکھتے ہیں ، اور اس سے استفادہ کرتے ہیں اور اپنے جسم سے مادی حالت اور تجسم کو چھین کر اپنے آپ کو توانائی اور امواج کی شکل میں تبدیل کر لیتے اور ایک لمحے میں اپنے آپ کو  زمین کے ایک گوشے سے دوسرے گوشے میں پہنچاتیہیں اورجو لوگ یہ قدرت اور طاقت رکھتے ہیںوہ اپنے تروح یافتہ جسم کی اس جگہ راہنمائی کرتے ہیں کہ جس کا وہ ارادہ رکھتے ہیںاور وہاں پر اسے مجسم کر لیتے ہیں ۔

 


[1]۔ توانیھای خود را بشناسید : ٣٤٧

[2] ۔ توانیھای خود را بشناسید :٤٤

 

 

 

ملاحظہ کریں : 2365
آج کے وزٹر : 44470
کل کے وزٹر : 58421
تمام وزٹر کی تعداد : 129677274
تمام وزٹر کی تعداد : 90018488