حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
(1) محمد بن ابی بکر اور ان کی شہادت کے واقعہ کے بارے میں پیغمبر اکرمۖ پیشنگوئی

(1)

محمد بن ابی بکر اور ان کی شہادت

کے واقعہ کے بارے میں پیغمبر اکرمۖ پیشنگوئی

     جن ایام میں رسول خداۖ مدینہ میں تھے تو ابوبکر کو کسی ایک جنگ میں بھیجا گیا۔اس کی بیوی اسماء بنت عمیس نے خواب دیکھا کہ جیسے ابوبکر نے اپنے سر اور داڑھی کو مہندی لگائی ہو اور سفید کپڑے پہنے ہوں۔ وہ عائشہ کے پاس آئی اور اس نے اپنا خواب بیان کیا۔

     عائشہ نے کہا:اگر تمہارا خواب سچا ہو تو ابوبکر قتل ہو گیا ہے۔وہ خضاب اس کا خون اور سفید کپڑے اس کا کفن ہے۔اس نے رونا شروع کر دیا اور جب عائشہ رو رہی تھی تو پیغمبر اکرمۖ تشریف لائے اور اس سے پوچھا:تم کس لئے رو رہی ہو؟

     انہوں نے کہا:اے رسول خداۖ؛اسے کسی نے نہیں رلایا ہے ۔اسماء نے ابوبکر کے بارے میں جو خواب دیکھا ہے کہ جس کی وجہ سے عائشہ رو رہی ہے۔جب آنحضرت سے وہ خواب بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا:

     جس طرح عائشہ نے تعبیر کی ہے ویسے نہیں ہے بلکہ ابوبکر صحیح و سالم واپس آ جائے گا۔اسماء کو دیکھ رہے ہو۔اسماء حاملہ ہو گی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دے گی کہ جس کا نام محمدرکھا جائے گااور خدا وند اسے کافروں اور منافقوں کے لئے غضب قرار دے گا۔([1])

یہ واقعہ کتاب''الغارات''میں کچھ فرق کے ساتھ نقل کیا گیا ہے ۔

     ابواسحاق کہتے ہیں:جب محمد کی ماں  اسماء بن عمیس کو اپنے بیٹے کی شہادت کی خبر ملی اور اس کے ساتھ جو کچھ بیتا،وہ اس سے آگاہ ہوئی تو انہوں نے اپنے حزن کو ظاہر نہ ہونے دیا جب کہ دل میں وہ غمگین تھی۔جب وہ مسجد کی طرف جا رہی تھی تو اس کے سینہ سے خون جاری ہو گیا۔

     ابواسماعیل کثیر النواء کہتے ہیں:ابوبکر کسی جنگ میں شرکت کے لئے مدینہ سے باہر گیا تو اس کی بیوی اسماء بنت عمیس نے خواب میں دیکھا کہ ابوبکر نے اپنے سر اور داڑھی کو خضاب لگایا ہے اور سفید لباس پہنا ہے۔وہ عائشہ کے پاس آئیں اور اس سے اپنا خواب بیان کیا ۔عائشہ نے کہا کہ اگر تمہارا خواب سچ ہے تو گویا ابوبکر قتل ہو گیا ہے۔خضاب خون کی علامت ہے اور اس کا سفید لباس اس کے کفن کی علامت ہے۔عائشہ روتی ہوئی رسول خداۖ کی خدمت میں آئی۔رسول اکرمۖ نے پوچھا:تم کیوں رو رہی ہو؟

     اس نے اسماء کاخواب بیان کیا۔رسول خداۖ نے فرمایا:عائشہ نے جو تعبیر کی ہے وہ صحیح نہیں ہے بلکہ ابوبکر صحیح و سالم  اسماء کے پاس واپس آ جائے گا۔اس کے بعد اسماء ایک بچے کو جنم دے گی کہ جس کا نام محمد رکھا جائے گا،خداوند اسے کافروں اور منافقوں کے لئے غضب قرار دے گا۔

     یہ جوان وہی محمد بن ابی بکر ہیں کہ جو اس دن شہید ہوئے۔([2])

     جیسا کہ رسول خدا نے خبر دی تھی محمد بن ابی بکر امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی خلافت کے زمانے میں آپ کے باوفا ساتھیوں اور آنحضرت کے دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا تھے۔جنگ جمل و صفین میں آپ امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے تھے اور آپ اپنی زندگی کے آخری دن تک آنحضرت کی خدمت میں رہے۔

     محمد بن ابی بکر امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی طرف سے مصر کے حاکم تھے اور بالآخر معاویہ بن حدیج کے ہاتھوں شہید ہو گئے کہ جسے معاویہ بن ابی سفیان اور عمرو بن عاص نے محمد بن ابی بکر کو گرفتار کرنے کے لئے مأمور کیا تھا۔

     معاویہ بن حدیج شریر اور بے رحم شخص تھا۔اس نے محمد بن ابی بکر کو مصر میں گرفتار کرنے کے بعد پہلے ان کی گردن جدا کی اور پھر ان کا جسم گدھے کی کھال میں رکھ کر جلا دیا۔

     جب محمد کی بہن عائشہ کو اس کی خبر ہوئی تو وہ بہت بے تاب ہوئی اس کے بعد وہ ہمیشہ ہر نماز کی تعقیبات میں قنوت پڑھتی تھی کہ جس میں معاویہ بن ابی سفیان ،عمروبن عاص اور معاویہ بن حدیج پر لعنت کرتی تھے۔

     جب امیر المؤمنین علی علیہ السلام کو کوفہ میں محمد بن ابی بکر کی شہادت  کی خبر ہوئی تو آپ بہت غمگین ہوئے اور فرمایا:

     بیشک مکہ کو تباہ کرنے والو اور ظلم و ستم کو دوست رکھنے والو اور لوگوں کو خدا کی راہ سے دور رکھنے والو اور اسلام کو کجی کی طرف لے جانے والو ۔آگاہ ہو جاؤ کہ محمد بن ابی بکر شہید ہو گئے ہیں ،ان پر خدا کی رحمت ہو،انہیں خدا کے نزدیک بغیر حساب لایا جائے گا۔

     مدائنی کہتے ہیں: علی علیہ السلام سے کہا گیا:اے امیر المؤمنین علی علیہ السلام !آپ محمد بن ابی بکر کی  شہادت پر بہت بے چین ہوئے؟

     فرمایا: اس میں کیا حرج ہے ، وہ میرے ہاتھوں کا پروردہ اور تربیت یافتہ تھا اور وہ میرے بیٹوں کے لئے بھائی اور میں اس کا باپ ہوں اور وہ میرے بیٹے کی طرح ہے۔([3])

 


1) جلوه تاريخ در شرح نهج البلاغه ابن ابى الحديد: 228/3.

2) الغارات و شرح اعلام آن: 150.

3) اعجاز پيامبر اعظم‏ صلى الله عليه وآله وسلم در پيشگويى از حوادث آينده: 382.

 

منبع: معاويه ج 1 ص 354

 

ملاحظہ کریں : 2954
آج کے وزٹر : 25479
کل کے وزٹر : 76159
تمام وزٹر کی تعداد : 129791474
تمام وزٹر کی تعداد : 90075656