حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
یہودیوں کا صندوق

یہودیوں کا صندوق 

بنی اسرائیل میں ایک صندوق تھا ، جسے قرآن کریم میں تابوت کے نام سے یاد کیا گیا ہے ، اس صندوق میں الواح تورات کے ٹکڑے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی عصاء ، آپ کے جوتے  اور آل موسیٰ و ہارون کی کچھ باقی رہ جانے والی چیزیں موجود تھیں ۔ نیز اس میں ایک ایسی چیز بھی موجود تھی جو خداوند متعال کی طرف سے بنی اسرائیل کے لئے آرام بخش تھی ۔ یہ  صندوق جس خاندان کے پاس بھی ہوتا تھا اسے بنی اسرائیل کی حکومت مل جاتی تھی ۔ 

بنی اسرائیل کو شرارت سوجھی اور انہوں نے شرک اور بت پرستی اختیار کی  ، صندوق اور دوسرے مقدسات کی توہین کی تو خداوند نے ان پر عمالقہ کو مسلط کر دیا اور ان میں سے بہت سے افراد کو قتل کر دیا ، ان کے مال و دولت کو لوٹ لیا  اور منجملہ وہ یہ  صندوق بھی لے گئے اور جب طالوت کو حکومت اور بادشاہت ملی تو اس کی سلطنت کو مستحکم کرنے کے لئے کچھ ملائکہ مأمور ہوئے کہ وہ بنی اسرائیل کے پاس وہ صندوق لے کر آئیں  اور یہ اس پیغمبر کی طرف سے یہ ثابت کرنے کے لئے معجزہ تھا کہ  طالوت خدا کی طرف سے منصوب ہوا ہے ۔ [1]

بنی اسرائیل اسی طرح عمالقہ کے ظلم و ستم کے نیچے پس رہے تھے ، یہاں تک کہ وہ اپنے پیغمبر  کی پناہ میں آئے اور انہوں نے ان سے مدد کا تقاضا کیا ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں :

وَ كَانَ التَّابُوتُ فِي بَنِي‏إِسْرَائِيلَ كَمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ «فِيهِ‏سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَ بَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسى وَ آلُ هارُونَ‏تَحْمِلُهُ الْمَلائِكَةُ»[2]وَ قَدْ كَانَ رُفِعَ بَعْدَ مُوسَى علیہ السلام إِلَى‏السَّمَاءِ لَمَّا عَمِلَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ بِالْمَعَاصِي فَلَمَّا غَلَبَهُمْ‏جَالُوتُ وَ سَأَلُوا النَّبِيَّ أَنْ يَبْعَثَ إِلَيْهِمْ مَلِكاً يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ‏اللَّهِ تَقَدَّسَ وَجْهُهُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ طَالُوتَ علیہ السلام وَ أَنْزَلَ عَلَيْهِمُ‏التَّابُوتَ وَ كَانَ التَّابُوتُ إِذَا وُضِعَ بَيْنَ بَنِي‏إِسْرَائِيلَ وَ بَيْنَ‏أَعْدَائِهِمْ وَ رَجَعَ عَنِ التَّابُوتِ إِنْسَانٌ كُفِّرَوَقُتِلَ وَ لَا يَرْجِعُ‏أَحَدٌ عَنْهُ إِلَّا وَ يُقْتَلُ.[3]

وہ صندوق بنی اسرائیل میں موجود تھا ، جیسا کہ خداوند عزوجل ارشاد فرماتا ہے : «فِيهِ‏ سَكِينَةٌ  مِنْ رَبِّكُمْ وَ بَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسى وَ آلُ هارُونَ ‏تَحْمِلُهُ الْمَلائِكَةُ»[4]موسیٰ کے بعد جب بنی اسرائیل گناہ سے آلودہ ہو گئے تو اسے آسمان پر لے گئے ۔ جب جالوت نے انہیں شکست دی اور انہوں نے پیغمبر سے تقاضا کیا کہ ان کے لئے راہ خدا میں جنگ کرنے کے لئے کوئی نیک سیرت حاکم اور امیر  مقرر فرما ، خدا نے طالوت علیہ السلام اور صندوق کو(دوبارہ)  ان کی طرف بھیجا ۔  بنی اسرائیل اور ان کے دشمنوں کے درمیان صندوق رکھا گیا  اور جو کوئی بھی تابوت کی طرف پشت کرتا تھا (اور اس کے عقیدہ سے پلٹ جاتا تھا) وہ کافر ہو جاتا تھا،  اور اسے قتل کر دیا جاتا تھا ، اور دشمنوں میں سے بھی جو کوئی تابوت کی طرف جاتا تھا ، ان میں سے بھی کوئی واپس نہیں آتا تھا بلکہ قتل ہو جاتا تھا ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام ایک اور روایت میں فرماتے ہیں :

بنی اسرائیل نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ اگر طالوت برحق ہیں اور خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں تو ان کے پاس اس کی کوئی نشانی بھی ہونی چاہئے ۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ان کے پیغمبر نے ان سے کہا :

 «إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِن رَبِّكُمْ‏وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ»[5] وَهُوَ الَّذِي كُنْتُمْ‏تَهْزِمُونَ بِهِ مَنْ لَقِيتُمْ فَقَالُوا إِنْ جَاءَ التَّابُوتُ رَضِينَا وَسَلَّمْنَا.[6]

’’ان  کے پیغمبر(یعنی طالوت علیہ السلام )نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کی نشانی یہ ہے کہ یہ تمہارے پاس وہ تابوت لے آئیں گے جس میں پروردگار کی طرف سے سامانِ سکون اور آل موسیٰ علیہ السلام ار آل ہارون علیہ السلام کا چھوڑا ہوا ترکہ بھی ہے ‘‘۔ اور یہ وہی چیز ہے کہ جس کے وسیلہ سے تم اپنے مقابلہ میں آنے والے دشمنوں کو شکست دے سکتے ہو ۔ انہوں نے کہا : ہم صندوق کے آنے پر راضی ہوں گے اور (طالوت علیہ السلام کی اطاعت کرتے ہوئے ) تسلیم  ہوں گے ۔

اب اس روایت پر توجہ فرمائیں :

صفوان کہتے ہیں:حضرت  امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا :

إِنَّمَا مَثَلُ السِّلَاحِ فِينَا مَثَلُ التَّابُوتِ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ حَيْثُمَادَارَالتَّابُوتُ أُوتُوا النُّبُوَّهًَْ وَحَيْثُمَا دَارَالسِّلَاحُ فِينَا فَثَمَ الْأَمْرُ.قُلْتُ: فَيَكُونُ السِّلَاحُ مُزَائِلًا لِلْعِلْمِ؟ قَالَ: لا.[7]

بنی اسرائیل میں تابوت کی مثال ہمارے خاندان میں اسلحہ (یعنی ذوالفقار) کی طرح ہے ، جہاں کہیں بھی تابوت ہوتا تھا ، اسے نبوت عطا کی جاتی تجی ، اور جسے بھی تابوت ارث میں ملتا تھا، اسے نبوت بھی مل جاتی تھی اور ہمارے درمیان جہاں کہیں بھی اسلحہ (ذوالفقار) ہو، امر امامت بھی وہیں ہوتا ہے ۔ میں نے عرض کیا : کیا (یہ) اسلحہ علم سے جدا ہو سکتا ہے ؟ (یعنی کیا یہ ممکن ہے کہ یہ اسلحہ کسی ایسے شخص کے پاس چلا جائے ، جس کے پاس علم امامت نہ ہو ) ۔ آپ نے فرمایا : نہیں !

بنى ‏اسرائيل کے تابوت يا صندوق کے بارے میں بہت زیادہ روایات ہیں ، ہم صرف ان چند روایات کر ہی نقل کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں ۔  مذکورہ بیان سے یہ استفادہ کیا جا سکتا ہے کہ جب تک یہودیوں نے  اس صندوق کا احترام کیا ، وہ بہت سی آفات سے محفوظ رہے اور اچھی زندگی بسر کرتے رہے لیکن جب بنی اسرائیل کی نظر میں اس صندوق کی عظمت کم ہونے لگی اور وہ اس کی توہین کرنے لگے اور اسے بے اثر سمجھنے لگے تو خدا نے دشمنوں کو ان پر مسلط کر دیا اور وہ مختلف قسم کی مصیبت اور پریشانیوں میں مبتلا ہوئے ،  اور جب وہ اپنے کئے پر پشیمان ہوئے تو خدا نے اپنے رسول طالوت کو ان کی طرف بھیجا اور بنی اسرائیل کا صندوق ان کے پاس لوٹ آیا اور طالوت نے ان کے دشمن جالوت کو شکست دی اور بنی اسرائیل کو اس سے اور اس کی فوج سے نجات دلائی ۔

اب وہ صندوق، انبیاء الٰہی کی میراث اور باقی رہ جانے والے آثار حضرت بقيّة الله الاعظم امام زمانہ ارواحنا فداه کے پاس ہیں اور جب دنیا آپ کے ظہور سے منور و معطر ہو گی تو انبیاء الٰہی کی یہ میراث لوگوں کے سامنے پیش کی جائے گی ۔

 

[1] ۔ ر ك : تفسير اطيب البيان: ۲ / ۵۰۶.

[2] ۔ سورهٔ بقره، آيت : ۲۴۸.

[3] ۔ تفسير اهل‏بيت:: ۲/۲۶، بحارالأنوار: ۱۴/۲۰، القمّى: ۲/۲۲۹.

[4] ۔ سورهٔ بقره، آيت : ۲۴۸.

[5] ۔ سورۂ بقرہ ، آیت : ۲۴۸ .

[6] ۔ تفسير اهل بيت:: ۲ / ۲۶۰، العياشى: ۱/ ۱۳۲.

[7] ۔ تفسير اهل بيت:: ۲/۲۶۰، الكافى: ۱/۲۳۸.

    ملاحظہ کریں : 154
    آج کے وزٹر : 56053
    کل کے وزٹر : 92670
    تمام وزٹر کی تعداد : 132748278
    تمام وزٹر کی تعداد : 91982168