حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر میں ان(امام زمانہ علیہ السلام) کے زمانے کو درک کر لیتا تو اپنی حیات کے تمام ایّام ان کی خدمت میں بسر کرتا۔
ائمہ علیہم السلام کے گریہ و عزا کے بارے میں امام صادق علیہ السلام کا اہم فرمان

ائمہ علیہم السلام کے گریہ و عزا کے بارے میں

امام صادق علیہ السلام کا اہم فرمان

في كامل الزيارات عَنْ مِسمَع كِردِين قال:قَالَ لِي أَبُوعَبْدِ اللَّهِ يَا مِسْمَعُ أَنْتَ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ أَمَا تَأْتِي قَبْرَ الْحُسَيْنِ قُلْتُ لَا أَنَا رَجُلٌ مَشْهُورٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَهِ وَعِنْدَنَا مَنْ يَتْبَعُ هَوَي هَذَا الْخَلِيفَهِ وَ أَعْدَاؤُنَا كَثِيرَهٌ مِنْ ‏أَهْلِ القَبَائِلِ مِنَ النُّصَّابِ وَ غَيْرِهِمْ وَ لَسْتُ آمَنُهُمْ أَنْ‏ يَرْفَعُوا عَلَيَّ حَالِي عِنْدَ وُلْدِ سُلَيْمَانَ فَيُمَثِّلُونَ عَلَيَ قَالَ‏ لِي أَفَمَا تَذْكُرُ مَا صُنِعَ بِهِ قُلْتُ بَلَي قَالَ فَتَجْزَعُ قُلْتُ إِي ‏وَ اللَّهِ وَ أَسْتَعْبِرُلِذَلِكَ حَتَّي يَرَي أَهْلِي أَثَرَذَلِكَ عَلَيّ ‏فَأَمْتَنِعُ مِنَ الطَّعَامِ حَتَّي يَسْتَبِينَ ذَلِكَ فِي وَجْهِي.

قَالَ رَحِمَ اللَّهُ دَمْعَتَكَ أَمَا إِنَّكَ مِنَ الَّذِينَ يُعَدُّونَ فِي أَهْلِ ‏الْجَزَعِ لَنَا وَ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ لِفَرَحِنَا وَ يَحْزَنُونَ لِحُزْنِنَا وَ يَخَافُونَ لِخَوْفِنَا وَ يَأْمَنُونَ إِذَا أَمِنَّا أَمَا إِنَّكَ سَتَرَي ‏عِنْدَ مَوْتِكَ وَ حُضُورِ آبَائِي لَكَ وَ وَصِيَّتِهِمْ مَلَكَ الْمَوْتِ ‏بِكَ وَ مَا يَلْقَوْنَكَ بِهِ مِنَ الْبِشَارَهِ مَا تَقَرُّ بِهِ عَيْنَكَ قَبْلَ ‏الْمَوْتِ فَمَلَكُ الْمَوْتِ أَرَقُّ عَلَيْكَ وَ أَشَدُّ رَحْمَهً لَكَ مِنَ ‏الْأُمِّ الشَّفِيقَهِ عَلَي وَلَدِهَا.قَالَ ثُمَّ اسْتَعْبَرَ وَ اسْتَعْبَرْتُ مَعَهُ فَقَالَ الْحَمْدُ لِله الَّذِي‏ فَضَّلَنَا عَلَي خَلْقِهِ بِالرَّحْمَهِ وَ خَصَّنَا أَهْلَ الْبَيْتِ ‏بِالرَّحْمَهِ يَا مِسْمَعُ إِنَّ الْأَرْضَ وَ السَّمَاءَ لَتَبْكِي مُنْذُ قُتِلَ‏ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ رَحْمَهً لَنَا وَ مَا بَكَي لَنَا مِنَ الْمَلَائِكَهِ أَكْثَرُ وَ مَا رَقَأَتْ دُمُوعُ الْمَلَائِكَهِ مُنْذُ قُتِلْنَا وَ مَا بَكَي أَحَدٌ رَحْمَهً لَنَا وَ لِمَا لَقِينَا إِلَّا رَحِمَهُ اللَّهُ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ‏ الدَّمْعَهُ مِنْ عَيْنِهِ فَإِذَا سَالَ دُمُوعُهُ عَلَي خَدِّهِ فَلَوْ أَنّ ‏قَطْرَهً مِنْ دُمُوعِهِ سَقَطَتْ فِي جَهَنَّمَ لَأَطْفَأَتْ حَرَّهَا حَتَّي لَا يُوجَدَ لَهَا حَرٌّ وَ إِنَّ الْمُوجَعَ قَلْبُهُ لَنَا لَيَفْرَحُ يَوْمَ ‏يَرَانَا عِنْدَ مَوْتِهِ فَرْحَهً - لَا تَزَالُ تِلْكَ الْفَرْحَهُ فِي قَلْبِهِ ‏حَتَّي يَرِدَ عَلَيْنَا الْحَوْضَ وَ إِنَّ الْكَوْثَرَ لَيَفْرَحُ بِمُحِبِّنَا إِذَا وَرَدَ عَلَيْهِ حَتَّی إِنَّهُ لَيُذِيقُهُ مِنْ ضُرُوبِ الطَّعَامِ مَا لَا ‏يَشْتَهِي أَنْ يَصْدُرَ عَنْهُ. [1]

کتاب ’’ كامل الزيارات‘‘ میں مسمع كِردِين سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا : اے مسمع ! کیا تم اہل عراق میں سے ہو ؟ اور کیا تم حسین بن علی علیہما السلام کی قبر کی زیارت کے لئے جاتے ہو ؟

میں نے عرض کیا : نہیں ! میں اہل بصرہ کے نزدیک ایک مشہور شخص ہوں اور ہمارے پاس کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جو خلیفہ  کے پیروکار ہیں ۔ نیز ناصبیوں کے علاوہ بھی ہمارے بہت سے دشمن ہیں اور مجھے اس بات کا خوف ہے کہ وہ خلیفہ  کے پاس میری شکایت کریں  اور مجھے کوئی نقصان پہنچائیں ، اس لئے میں امان میں نہیں ہو ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : کیا تم امام حسین علیہ السلام کے مصائب کو یاد کرتے ہو ؟ عرض کیا : جی ہاں !

فرمایا : کیا تم حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر بے تاب ہو کر  جزع و فغاں کرتے ہو؟

میں نے عرض کیا :  جی ہاں ! خدا کی قسم ! میں ان کے مصائب کو یاد کر تا ہوں تو مجھ پر رنج و الم کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور اس طرح گریہ کرتا ہوں کہ میرے اہل و عیال بھی مجھ میں اس کا اثر مشاہدہ کرتے ہیں  اور اس حالت میں کھانا پینا چھوڑ دیتا ہوں اور میرے چہرے پر اس کا اثر آشکار ہوتا ہے ۔ 

حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : خدا تمہارے آنسو پر رحم کرے! اور جان لو کہ تم  ان لوگوں میں شمار ہو گے جو ہمارے لئے آہ و فغاں کرتے ہیں اور تم ان میں سے ہو جو  ہماری خوشی میں خوش اور ہمارے غم میں غمگین ہوتے ہیں ،  جو ہمارے خوف میں خوفزدہ اور ہمارے امن کے دوران امان میں ہوتے ہیں۔ اور جان لو کہ موت کے وقت تم دیکھو گے کہ ہمارے آباء و اجداد تمہارے پاس حاضر ہوں گے اور وہ ملک الموت کو تمہارے متعلق وصیت کریں گے  اور وہ تمہیں جو بشارت دیں گے ،اور تم دیکھو گے کہ ملک الموت تم پر تمہاری شفقت کرنے والی ماں سے بھی زیادہ شفیق، رحم دل اور مہربان ہو گا  ۔

مسمع کہتے ہیں : پھر امام صادق علیہ السلام گریہ کرنے لگے اور میں بھی گریہ کرنے لگا  اور پھر حضرت نے فرمایا: حمد و ثنا اس خدا کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنی رحمت سے اپنی مخلوق پر فضیلت اور برتری دی اور اپنی رحمت کو ہم اہل بیت سے خاص کیا ۔

اے مسمع ! جس وقت سے امیر المؤمنین علی علیہ السلام شہید ہوئے ہیں ؛ زمین و آسمان ہمارے لئے گریہ کر رہے ہیں ، اور اکثر ملائکہ نے  ہمارے لئے گریہ کیا ۔ ہمارے لئے ملائکہ کا گریہ اس وقت  سے کبھی ختم نہیں ہوا کہ جب ہمارے مرد شہید  ہوئے ۔

کوئی بھی شخص ہمارے مصائب پر نہیں روتا ، مگر یہ کہ اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو سے پہلے خداوند اسے بخش دیتا ہے ، جب اس کے آنسو اس کے چہرے پر جاری ہوں تو اگر ان میں سے ایک قطرہ آتش جہنم میں گر جائے تو اس کی حرارت اس طرح سے بجھ جائے گی کہ اس  کی حرارت ہی باقی نہیں رہے گی ۔

جس کا دل ہمارے لئے جلے تو جان دیتے وقت وہ اس قدر خوش ہو گا کہ جب وہ وہ حوض کوثر پر ہمارے پاس نہ آ جائے اس کے دل میں وہ خوشی باقی رہے گی ۔ اس کی ہمارے لئے محبت کی وجہ سے حوض کوثر  اس کے آنے پر خوش ہو گا اور اسے اس قدر انواع و اقسام کے کھانے فراہم کرے گا اور وہ یہ نہیں چاہے گا کہ وہ وہاں سے نکل کر  کہیں اور جائے ۔

 


[1] ۔ كامل الزيارات:۱۵۰، بحارالأنوار: ۴۴ /۲۸۹.

    ملاحظہ کریں : 140
    آج کے وزٹر : 6410
    کل کے وزٹر : 103882
    تمام وزٹر کی تعداد : 132856638
    تمام وزٹر کی تعداد : 92036406